سی ڈی ڈبلیوپی کا کوئٹہ کو پانی فراہمی کے منصوبوں کی منظوری
اسلام آبا د(قدرت روزنامہ)سینٹر ل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) 422.704 ارب روپے مالیت کے 15 مختلف ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے، جن میں سے 17.95 ارب روپے کے 6 منصوبوں کی حتمی منظوری دی گئی جبکہ 404.754 ارب روپیمالیت کے 9 منصوبے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی(ایکنک ) کو بھیج دیئے گئے ہیں۔وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس منصوبہ بندی کے ڈپٹی چیئرمین اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظر سمرا ، جوائنٹ چیف اکانومسٹ (او پی ایس) ، پلاننگ کمیشن کے اراکین ، متعلقہ وفاقی و صوبائی وزارتوں کے نمائندوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے ایجنڈے میں صحت ، زراعت ، ماحولیات ، افرادی قوت ، گورننس ، آبی وسائل ، ٹرانسپورٹ اینڈ کیمونیکیشن اور سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران گلگت بلتستان کے محکمہ پلاننگ و ڈویلپمنٹ کے ’’اکنامک ٹرانسفارمیشن اینیشیٹو ‘‘ کے 26763.880ملین روپے کے نظر ثانی شدہ منصوبہ کو ایکنک کی منظوری کیلئے بھیج دیاگیا۔یہ منصوبہ فارن فنڈنگ سیمکمل کیا جائے گا جس کا مقصد آمدنی میں اضافہ اور غربت میں کمی کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں غذائی قلت کے مسائل کا خاتمہ ہے۔اس منصوبہ کاایک بنیادی مقصد زرعی آمدنی کا فروغ اور کم از کم ایک لاکھ دیہی افراد کو روز گار کی فراہمی ہے۔اس اقدام میں 50ہزار ایکڑ زمین کی آبپاشی ، کھیت سیمنڈی تک 400کلومیٹر تک سڑکوں کی تعمیر ، آڑو اور آلو کی ویلیو چین کی بہتری کو یقینی بنایا جائیگا جبکہ منصوبیکے دوسرے مرحلے میں مزید زرعی اجناس کی پیداوار کی ترقی کے اقدامات کئے جائیں گے۔یہ منصوبہ پورے گلگت بلتستان کیلئے تیار کیا گیا ہے۔اسی طرح سی ڈی ڈبلیو پی نے سندھ حکومت کا 45792.325ملین روپے مالیت کا سندھ کول ریزیلینس پراجیکٹ (ایس سی ا?ر پی) بھی ایکنک کو منظوری کیلئے بھیج دیا۔یہ منصوبہ فارن فنڈنگ کے ذریعے مکمل کیا جائے جس کا مقصد کلائمیٹ ریزیلینس ، معیار زندگی میں بہتری اور سندھ کیساحلی اضلاع بدین ، سجاول اور ٹھٹھہ میں غربت کا خاتمہ ہے۔منصوبہ میں کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر اینڈ فیشریز کے ذریعے پیداوار کا فروغ اور چھوٹے کاشتکاروں اور ماہی گیروں کیلئے ویلیو چین کی سہولیات سمیت کم آمدنی والے طبقات کے اثاثوں میں اضافہ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے علاوہ نوجوانوں ، خواتین اور بے زمین کاشتکاروں کے وسائل آمدنی میں اضافہ کو یقینی بنایا جائیگا۔مقامی آبادی کی شرکت سے پائیدار معاشی ترقی کے نتائج حاصل ہونگے۔اسی طرح سی ڈی ڈبلیو پی نے گورننس سے مختلف3713.606ملین روپے مالیت کا ’’خیبر پختونخوا ریونیو موبلائیزیشن اینڈ پبلک ریونیو منجمینٹ پروگرام (ٹیکنیکل معاونت ) کے نظر ثانی شدہ منصوبہ کی منظوری دیدی۔یہ منصوبہ بھی غیر ملکی فنڈنگ سے مکمل کیا جائیگا۔اجلاس کے دوران سی ڈی ڈبلیو پی نے 3110.4ملین روپے مالیت کے وزارت قومی صحت کے ’’جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر ‘‘ منصوبہ کی بھی منظوری دی۔منصوبہ کے فیز ٹو میں فائیو ایز فریم ورک کے تحت قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہیلتھ کیئر کی خدمات کی فراہمی ہے۔منصوبہ کا جائزہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ منصوبہ کی جلد تکمیل کیلئے انتظامی و تکنیکی مہارتوں کو یقینی بنایا جائے۔اس حوالہ سے منصوبہ پر عملدرآمد کا یونٹ تشکیل دیا جائیگا جو منصوبہ کی عمر کے علاوہ موثر پلاننگ اور اس کی تکمیل کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق بنائے گا۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے 7499.804 ملین روپے مالیت کے سوشل سیکٹر ایسیلیٹر فار ہیلتھ ، نیوٹریشن ، ایجوکیشن ، یوتھ اینڈ جینڈر (ایچ این ای وائے جی ) کے نظر ثانی شدہ منصوبہ کی بھی منظوری دے دی گئی۔یہ منصوبہ وازات منصوبہ بندی و ترقی کے ذریعے اور پی ایس ڈی پی کے فنڈز سے مکمل کیا جائیگا ، جس سے 30ہزار فریش گریجوئیٹس کو 6 ماہ کیلئے انٹرن شپ فراہم کی جائے گی۔جن کو ماہانہ 25 ہزار اور 40 ہزار روپے کے وظائف دیئے جائیں گے، منصوبہ کے نظر ثانی شدہ پی سی ون کی تکمیل پر شرکاء کو ان کے میزبان اداروں اور وزارت کی جانب سے سرٹیفکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔سی ڈی ڈبلیو پی نے 820ہائی کپسٹی بوگیوں کی خریداری/تیاری اور 230 پسینجر کوچز کی خریداری کے 70967.944ملین روپے مالیت کے منصوبے کو مزید منظوری کیلئے ایکنک میں بھیج دیا ہے۔پی ایس ڈی پی کے تحت مکمل کئے جانے والے اس منصوبے سے پاکستان ریلوے میں بوگیوں کی قلت اور فریٹ کے مسائل خاتمہ کے علاوہ مسافروں کی سروسز میں بہتری ہوگی۔اس کا مقصد ریلوے کی خدمات کی فراہمی میں بہتری اور کارکردگی کیفروغ کے ساتھ ساتھ قومی بجٹ پر بوجھ میں کمی ہوگی۔سی ڈی ڈبلیو پی نے ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکشن سیکٹر میں 12886.777ملین روپے مالیت کے ملتان وہاڑی روڈکی بحالی کا منصوبہ مزید غور کیلئے اینک کو بھیج دیا ، اس منصوبہ میں 93.5کلو میٹر سڑکو 24 فٹ چوڑا کرنے کے ساتھ ساتھ دورویہ بنایا جائیگا جو ٹبہ سلطان پور اور مخدوم رشید جیسے اہم علاقوں سے گزر یگی۔یہ منصوبہ صوبائی ترقیاتی پروگرام کے تحت مکمل کیا جائیگا اور پنجاب میں رابطوں کے فروغ میں مدد دے گا۔اسی طرح ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکشن(ٹی اینڈسی) کے 32997.054ملین روپے کے ایک اور منصوبہ راولپنڈی رنگ روڈ کو بھی مزید غور کیلئے ایکنک ریفر کیاگیا ہے۔جس میں بنتھ (این فائیو) تا ٹھلیاں انٹر چینج (ایم ٹو) تک 38.3کلو میٹر طویل سڑک تعمیر کی جائیگی،جس میں متعدد انٹر چینجز ، پل ، فلائی اوور ، سبویز ، حفاظتی باڑ، ٹول پلازے اور وزن کیلئے کانٹے بھی تعمیر کئے جائیں گے۔یہ منصوبہ بھی صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے ذریعے مکمل کیا جائیگا۔مزید برآں سی ڈی ڈبلیو پی نے ٹی اینڈ سی کے 137711.391ملین روپے مالیت کے خوازاخیلہ تا بشام ایکسپریس وے کی تعمیر کے منصوبہ کو بھی مزیدغور کیلئے ایکنک بھیجا ہے۔سی ڈی ڈبلیو پی کی فنڈنگ سے تعمیر ہونے والے48کلو میٹر طویل سڑک کی تعمیر کے اس منصوبہ میں پلوں ،ٹنلز ، حفاظتی دیواروں ، نکاسی اب کے نظام ، ٹول پلازوں اور دیگر سہولیات کی تعمیر کی جائے گی،جو علاقائی رابطوں اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔سی ڈی ڈبلیو پی نے کے ایل ایم سٹارٹ پوائنٹ سے سگیاں روڈ اور میل راوی پل کی توسیع کے 12069.7ملین روپے مالیت کے نظر ثانی شدہ منصوبہ کو ایکنک ریفر کیا ہے جو پی ایس ڈی پی کے تحت مکمل ہوگا جس میں موجودہ انٹر چینجز کی ازسرنو تزئین ، 2 نئے انٹر چینجز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات بھی تعمیرکی جائیں گی۔اجلاس کے دوران سی ڈی ڈبلیو پی نے ٹی اینڈ سی سیکٹر کے کراچی میں نئے ائیر ٹریفک کنٹرول ٹریفک اور فائر سٹیشن کی تعمیر کیلئے کنسلٹینسی سروسز اور ڈیزائن و تعمیرات کی نگرانی کے 465.500ملین مالیت کے منصوبہ کی منظوری دی گئی اور اس کے علاوہ گلگت ،سکردو اور چترال میں فضائیآپریشنز کے حوالہ سے 832.015ملین روپیمالیت کے منصوبہ کی بھی منظوری دیدی۔اجلاس کے دوران منگی ڈیم کی تعمیر کے 18994.65ملین روپے مالیت کا نظرثانی شدہ منصوبہ بھی مزید غور کیلئے ایکنک کو بھیجا گیا ہے۔یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی اور صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مساوی شراکت سیمکمل کیا جائیگا۔جس میں 61میٹر بلند ڈیم اور 36.43ملین کیوبک میٹر آبی ذخیرہ کی تعمیر کی جائے گی ،جس سے کوئٹہ شہر کو پانی کی فراہمی کیلئے 40 کلو میٹر مین پمپنگ لائنز اور 20 کلو میٹر کی دیگر لائنز تعمیر کی جائیں گی اور پانی کی تقسیم سے قبل ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی لگایا جائیگا اور 10 کلو میٹر اضافی پائپ لائنز بھی بچھائی جائیں گی۔یہ ڈیم کوئٹہ شہر سے مشرق میں 60 کلو میٹر کے فاصلہ پر خوست دریا پر تعمیر کیا جائیگا۔اجلاس کے دوران حکومت سندھ کے ’’ سندھ ارلی لرننگ انہانسمنٹ تھرو کلاس روم ٹرانسفارمیشن ‘‘ کے 46570.56ملین روپے مالیت کے نظر ثانی شدہ منصوبہ کو مزید غور کیلئے ایکنک بھیج دیا گیا۔یہ منصوبہ سندھ حکومت سالانہ ترقیات پروگرام کے تحت مکمل کرے گی۔اسی طرح سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں پیش کئے گئے، آئی ٹی سیکٹر کے 1334.554ملین روپیمالیت کے ایک اور منصوبہ کی بھی منظوری دے دی گئی۔