ڈاکیارڈ حملہ کیس: 5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر حکم امتناع ختم
نیوی کے پانچ افسران کو کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت سنائی گئی تھی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نیوی افسران کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے ملی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کا حکم امتناع ختم کردیا۔ 4 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا تھا جنہیں کراچی میں قائم نیوی ڈاکیارڈ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکیارڈ حملہ کیس میں سزائے موت پانے والے نیوی کے پانچ سابق افسران ارسلان نذیر ستی، محمد حماد، محمد طاہر رشید، حماد احمد اور عرفان اللہ کی دستاویزات کے حصول کی درخواست نمٹا دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پٹیشنرز کے وکلا کے بیان کے بعد درخواست نمٹانے کا فیصلہ سنایا۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالتی حکم پر سرکاری وکیل کی موجودگی میں انکوائری رپورٹ اور فیصلے تک رسائی دے دی گئی ہے، انکوائری رپورٹ اور ججمنٹ دکھائی گئی جس کے نوٹس بنا لیے ہیں۔
نیوی حکام نے بورڈ آف انکوائری کی رپورٹ کو قومی سلامتی کا ایشو بتاتے ہوئے اس کی کاپی مجرمان کو فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دئے کہ یہ دہشتگردی کا واقعہ ہے اسے رائٹ ٹو انفارمیشن کا مسئلہ نہ بنائیں۔نیوی کے پانچ افسران کو کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر ہائی کورٹ نے عمل درآمد روک رکھا تھا۔
نیوی ڈاکیارڈ حملہ
6 ستمبر 2014 کو کراچی کے ساحل پر قائم نیوی ڈاکیارڈ پر ہونے والے حملے میں ایک نیوی افسر شہید اور دو حملہ آور ہلاک ہوئے تھے جس پر 24 مئی 2016 کو نیوی ٹربیونل نے مقدمے کی سماعت کے بعد حملے میں ملوث پاک بحریہ کے 5 افسران کو سزائے موت سنائی تھی۔
پانچوں نیول افسران کو دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق ثابت ہونے، بغاوت کرنے، سازش تیار کرنے اور ڈاک یارڈ میں ہتھیار لے جانے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور، پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس ذوالفقار کو ہائی جیک کرکے امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے دو حملہ آوروں کو ہلاک جبکہ چار کو گرفتار کرلیا تھا۔