پارا چنار میں ادویات کی قلت سے کتنے بچے جاں بحق ہوچکے؟ فیصل ایدھی نے بتا دیا
پشاورـ(قدرت روزنامہ)(رواں برس خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں فرقہ وارنہ فسادات میں ناصرف 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے بلکہ نہ ختم ہونے والی کشیدگی کے باعث کُرم کے صدر مقام پاڑہ چنار جانے والی رابطہ سڑکیں بند ہیں جس کے باعث اس علاقے میں ادویات، خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا بھی ہے۔ زمینی راستے منقطع ہونے کے باعث ایدھی فاؤنڈیشن نے ایئر ایمبولینس کے ذریعے جان بچانے والی ادویات علاقے میں پہنچائی گئی ہیں۔
فیصل ایدھی کہتے ہیں کہ یہ عارضی حل ہے۔ ہم تو یہاں زندگی بچانے والی ادویات اور ویکسین لے کر آئے تھے مگر یہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ یہاں تو پیناڈول کی گولی تک دستیاب نہیں۔ انہوں نے فریقین سے گزارش کی کہ وہ آپس میں صلح کر لیں تاکہ سڑکیں کھل سکیں اور لوگ اپنی زندگیاں نارمل انداز سے گزار سکیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال پاڑہ چنار کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ سید میر حسن جاں نے تصدیق کہ سڑک کی بندش کی سبب ادویات اور دیگر اشیا نہ پہنچنے کے سبب گذشتہ 2 ماہ میں 29 بچوں کی اموات ہو چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب سڑک بند ہو جاتی ہے تو بہت سے مسائل سر اٹھا لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہماری سپلائی لائن کٹ جاتی ہے خاص طور پر ادویات کی اور اس کے ساتھ ساتھ آکسیجن کی بھی۔ سب سے بڑا مسئلہ ان مریضوں کو ہوتا ہے جو سیریس ہوتے ہیں اور جنھیں بڑے اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
فیصل ایدھی کہتے ہیں کہ وہاں فوری طور پر ادویات کی سپلائی پہنچانے کی ضرورت ہے، مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد محتاط انداز میں بتائی جا رہی ہے۔ وہاں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ وہاں فوری طور پر ٹھوس اقدامات لیے جانے کی ضرورت ہے۔ بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔