سائنسدانوں نے 27 کے قریب جنگلی اور آبی حیات کی نئی اقسام دریافت کر لیں
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پیرو کے شہر ایمیزون میں سائنسدانوں نے 27 کے قریب جنگلی اور آبی حیات کی نئی اقسام دریافت کی ہیں جن میں ‘ایمفیبیئس ماؤس’ بھی شامل ہے۔ سائنس دانوں نے اسپائنی ماؤس، گلہری، 8 اقسام کی مچھلیاں اور تتلیاں بھی دریافت کی ہیں۔
کنزرویشن انٹرنیشنل کے مطابق پیرو کے شہر ایمیزون میں 2022 میں تلاش اور تحقیق کی مہم کے دوران دریافت ہونے والی 27 نئی اقسام میں ایک ‘ایمفیبیئس ماؤس’ بھی شامل ہے جس کے پاؤں جزوی طور پر محفوظ ہیں اور اس کی زیادہ تر خوراک آبی کیڑے ہیں۔
کنزرویشن انٹرنیشنل کے ریپڈ اسسمنٹ پروگرام کے سربراہ ٹرونڈ لارسن نے بتایا کہ سائنس دانوں نے ایک اسپائنی ماؤس، ایک گلہری، آٹھ اقسام کی مچھلیاں،3 ایمبیبیئنز اور 10 اقسام کی تتلیاں بھی دریافت کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق کاروں کے ذریعہ دریافت کی جانے والی مزید 48 اقسام ممکنہ طور پر نئی ہیں، لیکن ان کے مزید مطالعہ کی ضرورت ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ نئی نسل آلٹو میو میں پائی گئی، جو کئی ماحولیاتی نظام، دیسی علاقوں اور گاؤں کے ساتھ ایک محفوظ علاقہ ہے۔
ٹرونڈ لارسن کا کہنا تھا کہ ممالیہ جانوروں اور ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے کی بہت سی نئی اقسام کی دریافت واقعی ناقابل یقین ہے کیونکہ یہ ایک ایسے علاقے میں دریافت ہوئی ہیں جہاں گنجان انسانی آبادی بھی موجود ہے۔
جون اور جولائی 2022 کے درمیان نئی دریافت کی اس مہم میں 13 سائنسدانوں کے علاوہ مقامی تکنیکی ماہرین اور دیہی علاقوں کے لوگوں پر مشتمل تھی۔
انہوں نے کہا کہ آواجون کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنا واقعی شاندار تجربہ تھا، ان کے پاس جنگلات، جانوروں اور پودوں کے بارے میں وسیع پیمانے پر روایتی معلومات ہیں جن کے ساتھ ان کی تلاش بہتر مؤثر رہی۔
ٹرونڈ لارسن نے نئی نسلوں میں اسپنی ماؤس پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس چوہے کی کھال ایمفیبیئس ماؤس اور ایک بونی گلہری جس کی پیمائش 14 سینٹی میٹر (5.5 انچ) ہوتی ہے کی طرح بہت سخت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی دریافت گلہری اتنی چھوٹی ہے کہ آپ کے ہاتھ کی ہتھیلی میں باآسانی سما جاتی ہے۔ ٹرونڈ لارسن نے مزید کہا کہ یہ بہت پیارا جانور ہے اور انتہائی خوبصورت براؤن رنگ رکھتی ہے اور اس کی چھلانگ بہت وسیع ہے، یہ درختوں میں بآسانی چھپ بھی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اور پسندیدہ دریافت بلب ہیڈڈ مچھلی تھی، جو بکتر بند کیٹ فش کی ایک قسم ہے۔ 38 روزہ مہم کے دوران کیمرہ ٹریپ، بائیوایکوسٹک سینسرز اور ڈی این اے سیمپلنگ کا استعمال کرتے ہوئے مجموعی طور پر 2,046 اقسام ریکارڈ کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان آبی و جنگلی حیات میں سے 49 کی نسل کو خطرے کے زمرے میں رکھا گیا، جن میں پیلی دم والا اونی بندر بھی شامل تھا۔ ٹرونڈ لارسن نے بتایا کہ ان جنگلی اور آبی حیات کی بقا کے لیے درختوں اور جنگلوں کی حفاظت بہت ضروری ہے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو قوی امکان ہے کہ یہ نسل طویل مدت تک برقرار نہیں رہ پائے گی۔