کیا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا عمل شروع ہوچکا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شرائط بھی سامنے آئیں گی اور ساتھ ہی یہ بھی نظر آجائے گا کہ کون ان مذاکرات کو لے کر سنجیدہ ہے اور کون غیر سنجیدہ، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر ان مذاکرات کا مقصد کیا ہے، اور یہ کامیاب بھی ہوسکیں گے یا نہیں؟
پروفیسر توصیف احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیشہ سے جمہوری نظام کی یہ روایت رہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ پاکستان کی تاریخ دیکھیں تو ایوب خان کے خلاف جب تحریک شروع ہوئی تو انہوں نے گول میز کانفرنس بلائی تھی مگر وہ مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی جب پہلی حکومت تھی تو پی این اے اور ذوالفقار علی بھٹو کے مابین مذاکرات ہوئے تھے، لیکن جب یہ مذاکرات نتیجے پر پہنچنے والے تھے تو جنرل ضیاالحق نے ملک پر قبضہ کرکے مارشل لا نافذ کردیا تھا۔
پروفیسر توصیف نے کہاکہ جہاں تک رہی بات پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے مابین مذاکرات کی تو نومبر میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد پر چڑھائی کی ناکام کوشش کے بعد ان کی پوزیشن کمزور ہوچکی ہے، اور حکومت اس صورت حال سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مذاکرات سے قبل ہی 9 مئی کے ملزمان کو فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائی جاچکی ہیں، اب زیادہ امکان یہی ہے کہ شاید ان مذاکرات کی کوئی زیادہ اہمیت نا ہو کیوں کہ قیدیوں کی رہائی کے بغیر ہونے والے مذاکرات اگر ہوں گے تو کس بنیاد پر ہوں گے؟ لیکن یہ ممکن ہے کہ کمیشن کے قیام کی صورت میں شاید پی ٹی آئی کا فائدہ ہو جائے۔
اسکالر و سینیئر سیاست دان تاج حیدر کے مطابق سیاستدانوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہییں، بات چیت کا دروازہ بند نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تو شاید یہ قابل عمل نہ ہو کیونکہ اس کا تعلق عدالت کے ساتھ ہے، اور وہیں سے جو فیصلہ ہوگا وہ قابل عمل ہوگا۔
سینیئر سیاست دان یاسین آزاد نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات اچھا عمل ہے، مسائل کا حل پارلیمنٹ کے اندر نکلنا چاہیے، لیکن سیاسی جماعتیں شاید یہ بات بھول چکی ہیں کہ 9 مئی کے حوالے سے طاقت ور لوگ کوئی سمجھوتہ نہیں چاہتے۔
یاسین آزاد نے کہاکہ 9 مئی کے حوالے سے اگر مذاکرات کرنے ہیں تو تیسرے طاقتور فریق کو بھی شامل کرنا پڑےگا ورنہ یہ بے نتیجہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہییں، 9 مئی کے الزام میں جن 25 افراد کو سزا سنائی گئی ہے ان میں ایک بھی بڑا آدمی شامل نہیں۔