سعودی عرب میں کم ترین آمدنی: معاشی چیلنجز اور حکومتی
سعودی عرب میں کم ترین آمدنی: معاشی چیلنجز اور حکومتی اقدامات
*ریاض:* سعودی عرب میں کم ترین آمدنی والے افراد کی تعداد میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو ملکی معیشت کے مختلف پہلوؤں کو چیلنج کرنے والے عوامل کی عکاسی کرتا ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے مختلف اقدامات کیے ہیں، تاہم یہ مسئلہ اب بھی موجود ہے اور اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
*کم آمدنی کا مسئلہ*
سعودی عرب میں کم آمدنی والے افراد کی تعداد میں اضافہ کی ایک وجہ اقتصادی مشکلات اور تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہے، جو سعودی معیشت کا اہم جزو ہیں۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث حکومت کو اپنے بجٹ میں کٹوتی کرنی پڑی، جس کا اثر عوامی خدمات اور سماجی بہبود پر پڑا۔ اس کے علاوہ، سعودی عرب میں غیر ملکی ورکرز کی بڑی تعداد بھی کم اجرت پر کام کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں آمدنی کے فرق میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
*حکومتی اقدامات*
سعودی حکومت نے کم آمدنی والے افراد کی مدد کے لئے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں مالی امداد، بے روزگاری کے لیے سکیمیں اور مکانات کی فراہمی شامل ہیں۔ حکومت نے “نیشنل ٹارگٹڈ سپورٹ پروگرام” شروع کیا ہے تاکہ کم آمدنی والے افراد کو ماہانہ مالی امداد فراہم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، سعودی عرب نے اپنے اقتصادی تنوع کے منصوبے “ویژن 2030” کے تحت ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور نئے شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
*چیلنجز اور مستقبل کے امکانات*