کیا پی آئی اے کے یونین انتخابات نجکاری پر اثر انداز ہوسکتے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کھٹائی میں پڑتی جارہی ہے، قبل ازیں کم بولی لگنے پر قومی ایئرلائن کی فروخت نہ ہوسکی، جس کے بعد ابھی تک کسی بھی گروپ کی جانب سے کوئی پیشکش سامنے نہیں آئی، لیکن پی آئی اے کے سابق و موجودہ ملازمین اس حوالے سے مشاورت کررہے ہیں کہ قومی ایئرلائن کو خریدا جائے، دوسری طرف پی آئی اے کے یونین انتخابات اہمیت اختیار کر چکے ہیں کیوں کہ یہ انتخابات نیلامی پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر پی آئی اے کے سابق عہدیدار نے بتایا کہ قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری نہ ہونے کے پیچھے بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کے اچھی قیمت کا نہ ملنا، یا اچھی قیمت والوں کو نیلامی میں شامل ہی نہیں ہونے دیا گیا، جیسے کے 5 ایسے گروپ تھے جن کی قمیت بھی اچھی تھی اور وہ سنجیدہ بھی تھے، مگر شاید شرائط ایسی رکھی ہوں گی کہ وہ بھاگ گئے، ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت کو پریشر کا سامنا ہے، اونے پونے پی آئی اے کو نہیں بیچا جا سکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا ریفرنڈم ہو رہا ہے، پی آئی اے میں میں بہت ساری یونینز ہیں جیسے ایم کیو ایم کی یونین یونائیٹڈ کے نام سے کام کررہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی یونین کا نام انصاف لیبر فرنٹ، پاکستان پیپلز پارٹی کی یونین کا نام پیپلز یونیٹی، پاکستان مسلم لیگ ن کی یونین کا نام ایئر لیگ ہے جبکہ جماعت اسلامی کی یونین کا نام پیاسی ہے، یہ پانچ بڑی یونینز ہیں ان یونینز کے آپس میں انتخابات ہوتے ہیں اور کلیکٹیو بارگینگ ایجنٹ (سی بی اے) کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
اس ریفرنڈم کے بعد سی بی اے کا انتخاب ہوتا ہے اور یہ سی بی اے منیجمنٹ کے ساتھ بارگین کرتا ہے، تنخواہوں کے معاملات ہوں یا کوئی بھی ورکرز سے متعلق مسائل ہوں ان کو حکام بالا تک پہنچاتا ہے اور حل کرواتا ہے۔
یہ الیکشن 3 دن کا ہوتا ہے، جو 29 دسمبر سے شروع ہوکر 31 دسمبر کو ختم ہوگا، 3 دن اس لیے یہ الیکشن چلتا ہے کہ کچھ ملازمین دوران پرواز ہوتے ہیں، اس لیے 3 دن میں یہ عمل مکمل ہوتا ہے تاکہ ہر کسی کو حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع مل سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس الیکشن کی بہت اہمیت ہے جیسا کہ پی آئی اے کی نیلامی کا معاملہ ہے تو اگر کسی ایسی جماعت کا سی بی اے آگیا جو نیلامی کے خلاف ہے تو سی بی اے کی کال پر احتجاج ہوسکتا ہے، اور ایسی صورت میں پی آئی اے کے تمام امور ٹھپ ہوسکتے ہیں، تمام ایئرپورٹس بند ہو سکتے ہیں لیکن اگر یہی حکومت کے ساتھ مل جائیں تو پھر وہی ہوگا جو حکومت چاہے گی۔
اس سے پہلے سی بی اے کا تعلق پیپلز پارٹی کی یونین پیپلز یونیٹی سے تھا اور پیپلز پارٹی سرکار میں اتحادی تھی اس لیے نجکاری کے خلاف زیادہ کچھ کر نہیں سکے، اس بار بھی ہو سکتا ہے کہ پیپلز یونیٹی دوبارہ آجائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی یونین کا اکیلے آنا مشکل ہے اور وہ کسی کے ساتھ اتحاد بھی نہیں کررہے، پاکستان مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی مومنٹ کی یونینز کے مابین اتحاد ہوچکا ہے لیکن ایم کیو ایم صرف کراچی کی حد تک ہے اور ان کے ووٹ کم ہیں، ایم کیو ایم اس سے قبل پیپلز پارٹی کے ساتھ تھی۔