بیلجیئم میں ڈسپوزایبل ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی


بیلجیئم (قدرت روزنامہ)بیلجیئم یورپی یونین کا پہلا رکن ملک بن گیا ہے جہاں ڈسپوزایبل ویپس (الیکٹرانک سگریٹ) کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
بیلجیئم کے وزیر صحت فرینک وینڈن بروک کے مطابق سستے ای سگریٹ صحت کے لیے خطرہ بن گئے ہیں، کیونکہ یہ نوعمروں کے لیے سفریٹ نوشی کی طرف راغب ہونے کا ایک آسان ذریعہ ہے۔
وزیر صحت کے مطابق ’ڈسپوزایبل ای سگریٹ‘ ایک نئی پروڈکٹ ہے جسے صرف نئے صارفین کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
فرینک وینڈن بروک کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ میں اکثر نیکوٹین ہوتی ہے، جو آپ آپ کو اس کا عادی بنا دیتی ہے۔ جب کہ حقائق یہ ہیں کہ نیکوٹین آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
وزیر صحت کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈسپوزایبل ای سگریٹ کو اس لیے بھی نشانہ بنایا ہے کہ یہ قدم تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال آسٹریلیا نے الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی اور اب اس فیصلے کی پیروی میں بیلجیئم یورپی یونین سے وابستہ پہلا ملک بن گیا جہاں ای سگریٹ کی فروخت پر ممنوع قرار پائی ہے۔
فرینک وینڈن بروک کے مطابق ہم واقعی یورپی کمیشن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اب تمباکو کے قانون کو جدید بنانے کے لیے نئے اقدامات کے ساتھ آگے آئے۔