اچھا تو یہ بات تھی! عمران خان، جنرل فیض حمید کو کیوں رکھنا چاہتے ہیں؟ رؤف کلاسرا کا تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن تاحال جاری نہیں کیا گیا جب کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامر ڈوگر کی جانب سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے کے حوالے سے اہم بیان جاری کیا گیا تھا۔ اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ عمران خان کو فیض حمید افغان صورتحال کے لیے نہیں چاہئیے اور ہمیں ایسی باتیں کرنی بھی نہیں چاہئیے۔میرے خیال سے عمران خان کو جنرل فیض کی ضرورت سیاسی معاملات کے لیے رہی ہے۔انہوں نے اپنے مخالفین کو ڈیل کرنا تھا۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ فیض حمید نہ کرنے والے جنرل نہیں ہیں۔جنرل عاصم منیر کو کیوں ہٹایا گیا تھا ؟ کیونکہ پروفیشنل سپاہی تھے۔

انہوں نے بہت ساری چیزوں سے انکار کیا تھا پھر ان کو 9 مہینوں سے زیادہ نہیں رہنے دیا گیا۔عمران خان سمجھتے ہیں کہ اگر ان کو لایا گیا ہے تو پھر بدلے میں انہوں نے بھی بہت کچھ دیا ہے۔واضح رہے کہ آئی ایس پی آر نے 6 اکتوبر فوج میں اعلیٰ عہدوں میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا۔ان اعلان کردہ عہدوں میں لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی تقرری بھی شامل تھی۔ 14 اکتوبر 2021ء کو وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیوں کو مسترد کیا۔وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہا کہ حکومت اور فوج میں کسی قسم کی کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ عسکری قیادت سے میرے سے بہتر تعلقات کسی کے نہیں۔ڈی جی آئی ایس آئی پر ہونے والی قیاس آرائیاں درست نہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی میں تکنیکی خامی تھی جو دور ہو جائے گی۔ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں، سب کلئیر ہو جائے گا۔آرمی چیف نے بتایا آرمی ایکٹ میں اس بات کی مزید گنجائش نہیں ۔تمام معاملات حل ہو چکے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی نوٹیفیکیشن جلد جاری ہو جائے گا۔