فنکارہ نے اپنی پینٹنگز میں تقریباً اڑھائی کروڑ روپے کا سونا اس لیے شامل کردیا تاکہ انہیں کوئی غریب کبھی نہ خرید سکے


نیو یارک(قدرت روزنامہ)ایک فنکارہ نے اس وقت تنازع کھڑا کر دیا جب انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی پینٹنگز میں سونے کا استعمال کرتی ہیں تاکہ صرف امیر اور مشہور شخصیات ہی انہیں خرید سکیں۔ 47 سالہ وکٹوریا یونیکل، جو ایک ماڈل اور کاروباری خاتون بھی ہیں، نے ایک کلوگرام سونے (تقریباً 69 ہزار پاؤنڈ یا 2 کروڑ 48 لاکھ پاکستانی روپے) کو پینٹ میں ملا کر اپنی ‘منی کلیکشن’ تخلیق کی۔
وکٹوریا کا کہنا ہے کہ ان کی یہ پینٹنگز دولت کی کشش کی علامت ہیں اور ان کے مالک کو مزید دولت مند بنائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا “میں نے پینٹنگز میں سونا شامل کیا کیونکہ سونا مزید سونا پیدا کرتا ہے۔ قانونِ کشش کے تحت، پینٹنگز میں سونا شامل کرنا مزید دولت لاتا ہے۔”وکٹوریا نے واضح کیا کہ ان کا آرٹ صرف امیروں کے لیے ہے “میرا آرٹ ان لوگوں کے لیے ہے جو امیر ہیں اور اسے بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ آرٹ خاص ہے اور اسے ایسے لوگوں کے لیے ہونا چاہیے جو تعلیم یافتہ ہیں اور اس کی قدر کر سکتے ہیں، نہ کہ عام لوگوں کے لیے۔”
وکٹوریا کی یہ کلیکشن گزشتہ ماہ امریکی شہر میامی میں ہونے والے آرٹ باسل ایونٹ میں نمائش کے لیے پیش کی گئی، جہاں مشہور شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ ان پینٹنگز میں ‘رولز رولیکس’ اور کرنسی کے مختلف نشانوں سے بنے ‘یس’ جیسے الفاظ شامل تھے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟
وکٹوریا نے بتایا کہ انہوں نے سونے کے بلین کو خاص رسم کے تحت پیسا اور اسے پینٹ میں ملا دیا “میں نے سونے کے ایک بلین (تقریباً 85 ہزار ڈالر یا 2 کروڑ 36 لاکھ پاکستانی روپے) کو گرائند کیا اور اسے پینٹنگز میں شامل کیا تاکہ یہ دولت کو اپنی طرف متوجہ کرے۔”
وکٹوریا نے بتایا کہ ان کی پینٹنگز نے انہیں پہلے ہی بڑے کاروباری معاہدے دلائے ہیں اور ان کے دوستوں نے بھی ان پینٹنگز کی موجودگی میں مالی فوائد حاصل کیے۔ “میں اپنی کلیکشن بیچنے کا فی الحال ارادہ نہیں رکھتی، بلکہ اس کے ذریعے ارب پتی بننے کا خواب دیکھ رہی ہوں۔”
وکٹوریا نے انکشاف کیا کہ وہ ایک پرائیویٹ کلکٹر کے لیے ایک ملین ڈالر (تقریباً 27 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی روپے) کی ایک بڑی پینٹنگ پر کام کر رہی ہیں، جس میں وہ اسی خاص رسم کو دہرائیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *