آئی پی پیز سے نظرثانی معاہدوں کی منظوری، صارفین کو سالانہ کتنے کھرب روپوں کی بچت ہوگی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی وفاقی کابینہ نے 14 خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرنے کے پلان کی منظوری دے دی۔
منظوری منگل کو کابینہ اجلاس میں دی گئی جس کا مقصد بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا اور ملک کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں کے بحران کو حل کرنا ہے۔
آئی پی پیز کا مذکورہ مسئلہ سنہ 1990 اور سنہ 2000 کی دہائیوں میں طے پانے والے معاہدوں سے متعلق ہے جس نے بڑھتی مہنگائی اور بجلی کی بلند قیمتوں کی وجہ سے عوام میں ایک بیچینی پیدا کردی تھی۔
دریں اثنا ایک سرکاری بیان میں وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری کا کہنا ہے کہ مسئلے کی بنیادی وجہ صلاحیت کے چارجز یا بجلی کی کھپت سے قطع نظر آئی پی پیز کو ادائیگیاں ہیں جنہوں نے پاکستان کے گردشی قرضے کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ قرضہ اب 8 ارب 60 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ 14 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے بعد حتمی شکل دیے جانے والے ان نظرثانی شدہ معاہدوں میں لاگت اور منافع میں 802 ارب روپے (2.9 ارب ڈالر) کی کمی کی تجویز ہے جس میں گزشتہ اضافی منافع میں 35 ارب روپے کی کٹوتی بھی شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حکومت کو ان کی مدت میں 5 ارب ڈالر کی بچت ہوگی جس کا فائدہ سالانہ بچت کی صورت میں صارفین کے لیے 137 ارب روپے ہوگا۔
دوبارہ گفت و شنید کے سودوں میں 10 آئی پی پیز شامل ہیں جو سنہ 2002 کی پالیسی کے تحت قائم کیے گئے تھے اور 4 سنہ 1994 کی پالیسی کے تحت قائم ہوئی تھی جبکہ سنہ 1994 میں قائم ہوئی ایک آئی پی پی کا معاہدہ مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔
حکومت کی دوبارہ گفت و شنید کی کوششیں، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی اصلاحات کی سفارشات سے بھی متاثر ہیں، مالی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ٹیرف اور صلاحیت کی ادائیگیوں کو کم کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔
بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے نظرثانی شدہ معاہدوں کو اہم کامیابی قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ تصفیے نہ صرف قومی خزانے کو بچائیں گے بلکہ گردشی قرضے کو ختم کرنے اور بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے میں بھی مدد کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *