190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ کو رہائی ملے گی یا سزا؟ فیصلہ آج سنایا جائے گا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ آج دن ساڑھے 11 بجے سنایا جائے گا۔ عدالتی عملے نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا سنائیں گے، جو پہلے سے محفوظ ہے۔ اس سے قبل 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 3 بار مؤخر کیا جاچکا ہے۔
احتساب عدالت نے 18 دسمبر 2024 کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سنانے کے لیے 23 دسمبر کی تاریخ دی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سنانے کے لیے 6 جنوری کی تاریخ مقرر کی، اس کے بعد 13 جنوری کو فیصلہ سنانے کا وقت دیا گیا لیکن تینوں بار فیصلہ نہ سنایا جاسکا۔
نیب کے مطابق، بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں واقع 458 کنال سے زائد کی زمین عطیہ کی تھی جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔
دراصل یہ وہ رقم تھی جو برطانیہ میں غیرقانونی پیسے سے جائیداد رکھنے پر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے ضبط کی گئی تھی۔ یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی طرف سے ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دے کر پاکستان کو لوٹائی گئی تھی۔
تاہم مبینہ طور پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر یہ رقم قومی خزانے کے بجائے سپریم کورٹ کے اس اکاؤنٹ میں چلی گئی جس میں ملک ریاض کو عدالتی حکم پر بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں 460 ارب روپے جمع کرنے کا کہا گیا تھا۔
یوں اس طرح نیب کے مطابق ایک ملزم سے ضبط شدہ رقم واپس اسی ملزم کو مل گئی اور قومی خزانے میں جمع کرنے کے بجائے برطانیہ سے ملنے والی رقم ملک ریاض کے ذاتی قرض کو پورا کرنے میں خرچ کی گئی، بدلے میں ملک ریاض نے مبینہ طور پر عمران خان کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی بنانے کے لیے مذکورہ زمین عطیہ کی۔
کیس کا ٹائم لائن: کب کیا ہوا؟
4 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا۔ اس کے بعد بحریہ ٹاون کی طرف سے عدالت کو مقدمہ ختم کرکے تصفیہ کرنے کے لیے پہلے 250، پھر 358 اور بعد میں 405 ارب روپے کی پیش کش کی گئی تاہم سپریم کورٹ نے یہ آفرز مسترد کردیں۔
دسمبر 2018 میں برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے الزام میں ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
21 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی جانب سے بحریہ ٹاون کراچی کے مقدمے کے تصفیے کے لیے 460 ارب روپے کی پیش کش قبول کی۔
اگست 2019 میں برطانیہ کے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ نے ملک ریاض کے 12 کروڑ پاؤنڈز کے آٹھ آکاؤنٹس منجمند کرنے کے احکامات دیے تھے۔
3 دسمبر 2019 کو برطانیہ کے نیشنل کرائم ایجنسی اور ملک ریاض کے درمیان منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم لوٹانے کے عوض تصفیہ طے پایا۔ تصفیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ملک ریاض حسین کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے اور فیصلہ ہوا کہ رقم اور اثاثے ریاست پاکستان کو لوٹا دیے جائیں گے۔
3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں برطانیہ سے ملنے والی ملک ریاض کی 50 ارب روپے کی رقم قومی خزانے کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کرانے کی ممنظوری ہوئی اور یوں بالواسطہ طور پر رقم ملک ریاض کا قرض چکانے میں خرچ ہوئی۔
26 دسمبر 2019 کو سابق وزیر اعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ ملک ریاض نے اس ٹرسٹ کے لیے جہلم میں زمین عطیہ کی جو مبینہ طور عمران خان کی طرف سے تصفیے والی رقم ان کے سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کرانے کے فیصلے کا عوض تھا۔
اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔
9 مئی 2023 کیس القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان گرفتار ہوئے۔
1 دسمبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈ کیس کا ریفرنساحتساب عدالت میں دائر ہوا۔
6 جنوری 2024 کو عدالت نے شریک ملزمان فرح گوگی، مرزا شہزاد اکبر، ضیاء الاسلام نسیم اورذلفی بخاری سمیت 6 شریک ملزمان کو عدالتی مفرور یا اشتہاری قرار دے دیا۔
27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی۔
18 دسمبر 2024 کو احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
23 دسمبر 2024 کو فیصلہ سنانے کی تاریخ دی گئی جو بعد میں 6 جنوری 2025 تک مؤخر کردی گئی تھی۔
بعد ازاں 13 جنوری کو یہ اہم فیصلہ سنانے کا اعلان کیا گیا تھا مگر تیسری بار پھر مؤخر کیا گیا۔ یہ فیصلہ اب آج (17 جنوری کو) سنایا جائے گا۔