کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)فاسٹ فوڈ نے ہماری روزمرہ کی زندگی میں ایک خاص جگہ بنا لی ہے۔ اس کا ذائقہ اور سہولت سے دستیابی نے اسے ہر عمر کے افراد کی پسندیدہ غذا بنا دیا ہے لیکن اس کے استعمال کے ساتھ صحت کے سنگین مسائل بھی وابستہ ہیں۔
خصوصاً خوا تین کو فاسٹ فوڈ کے استعمال کے سبب کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور کیا اس کا اثر ان کی تولیدی صحت پر بھی پڑسکتا ہے۔ ان سوالوں کے جواب کے لیے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کرکے ان کی ماہرانہ رائے دریافت کی۔
فاسٹ فوڈ اور صحت پر اس کے اثرات
فاسٹ فوڈ عموماً زیادہ کیلوریز، چکنائی، چینی اور نمک سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے نہ صرف وزن میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ یہ کئی دوسرے صحت کے مسائل جیسے ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں اور ذیابطیس کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ان سب عوامل کے اثرات خواتین کی تولیدی صحت پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
ماہر امراض نسواں ڈاکٹر شہناز نے اس بارے میں بتایا کہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال خواتین کی تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ فاسٹ فوڈ میں مضر صحت چکنائیاں، چینی، نمک اور مصنوعی اجزا کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو ہارمونز کے توازن کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں خواتین میں پولی سسٹک اووری سنڈروم (پی سی او ایس)، موٹاپا اور دیگر تولیدی مسائل جیسے ماہواری کی بے قاعدگی، بانجھ پن اور قبل از وقت حمل کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر شہناز نے کہا کہ میری نظر میں اس وقت 80 فیصد لڑکیوں میں پی سی او ایس کے مسائل ہو ہی فاسٹ فوڈ کی وجہ سے رہے ہیں کیونکہ فاسٹ فوڈ کی عادت خواتین میں ہارمونز کو بہت تیزی سے ڈسٹرب کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح ماہواری میں مسئلہ آتا ہے اور اگر یہ سلسلہ دیر تک چلتا رہے تو خواتین بانجھ پن کی طرف جانا شروع ہو جاتی ہیں۔
ڈاکٹر شہناز نے کہا کہ فاسٹ فوڈ کے مسلسل استعمال سے جسم میں سوزش کی سطح بھی بڑھ سکتی ہے جو تولیدی نظام کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ متوازن غذا کی کمی کے باعث ضروری وٹامنز اور معدنیات کا فقدان ہوتا ہے جو تولیدی صحت کے لیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شاہدہ نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ خواتین میں بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ پی سی او ایس ہے کیونکہ زیادہ تر خواتین اس کو سمجھ ہی نہیں پاتیں اور ماہواری کے لیے گھریلو ٹوٹکے کرنا شروع کردیتی ہیں۔
ڈاکٹر شاہدہ نے کہا کہ ’دیہات میں اب بھی یہی رواج چلتا آرہا ہے جبکہ پی سی او ایس کو سنجیدگی سے لینا اور بروقت اس کا علاج کروانا بہت ضروری ہے ورنہ یہ بانجھ پن کی شکل اختیار کر لیتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے کلینک میں آنے والی ہر 10 میں سے 8 خواتین کے حمل میں مسائل کی ایک وجہ پی سی او ایس بھی ہوتا ہے اور جب یہ عارضہ شدت اختیار کرتا ہے تو رحم میں رسولیاں بنتی ہیں جو خواتین میں بانجھ پن پیدا کرتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماہواری میں تاخیر یا ماہواری کو کنٹرول کرنے میں مشکل ہونا حمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ڈاکٹر شاہدہ نے کہا کہ شروع میں ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا جس کی وجہ سے بعد میں پھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آج کے دور میں پی سی او ایس کی بہت بڑی وجہ غیر معیاری طرز زندگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹی چھوٹی بچیاں آتی ہیں جنہیں پی سی او ایس ہوتا ہے کیونکہ ماہواری کی عمر سے پہلے ہی ان کے والدین نے انہیں برگرز، شوارما، پیزا اور دیگر بیکری آئٹمز پر رکھا ہوا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین سمجھتے ہیں کہ بچے کچھ نہیں کھاتے چلو کم از کم فاسٹ فوڈ تو کھا لیتے ہیں لہٰذا انہیں منع نہ کیا جائے حالاں کہ وہ نہیں جانتے کہ روزانہ یہ فاسٹ فوڈ کھانا بچیوں کے لیے ایک زہر کی طرح ہے اور پھر جب تک بچیاں پی سی او ایس کا شکار نہیں ہو جاتیں تب تک کسی کو اس چیز کا خیال بھی نہیں آتا۔
فاسٹ فوڈ اور خواتین کا بانجھ پن
گزشتہ چند برسوں میں متعدد تحقیقی مطالعات نے یہ ثابت کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال خواتین کی تولیدی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جو خواتین روزانہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں ایگولیشن (بیضہ دانی کا عمل) کے مسائل پیدا ہونے اور حمل کے امکانات میں کمی دیکھی گئی۔
نیوٹریشنسٹ اقصیٰ علی کہتی ہیں کہ فاسٹ فوڈ میں موجود غیر صحت بخش چکنائی (ٹرانس فیٹس) اور مصنوعی اجزا، خواتین کے ہارمونل نظام کو متوازن رکھنے والے عمل میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
اقصیٰ علی نے کہا کہ یہ خواتین کی اووری (بیضہ دانی) کے کام کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے بانجھ پن کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ایسی خواتین جو شدید پی سی او ایس کے مسائل سے گزر رہی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے طرز زندگی کو سب سے پہلے بدلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ایک متوازن اور صحت مند غذا استعمال کرنا چاہیے جو انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے، ہارمونز کو متوازن کرنے اور وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکے۔
اقصیٰ علی نے کہا کہ پی سی او ایس کی مریضوں کو اپنی غذا میں اناج، سبزیاں، دالیں، مچھلی،سبز پتوں والی سبزیاں،گاجر، ٹماٹر اور بیری وغیرہ شامل کرنی چاہییں کیوں کہ یہ غذائیں نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہیں بلکہ ہارمونل توازن کو بھی بہتر رکھتی ہیں جس سے تولیدی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو فاسٹ فوڈ بہت زیادہ پسند ہے تو اسے کبھی کبھار کا انتخاب بنائیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر صحت بخش غذاؤں کو ترجیح دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *