پیکا ایکٹ سینیٹ سے بھی منظور، پی ٹی آئی اراکین کی ایوان میں ہنگامہ آرائی، صحافیوں کا واک آؤٹ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)منگل کو ہونے والے سینیٹ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین نے ایوان میں شدید احتجاج کیا اور پیکا ایکٹ کی منظوری کے خلاف نعرے بازی کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ”پیکا ایکٹ نا منظور“ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی تحریک پیش کی گئی جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا۔
قائد حزب اختلاف شبلی فراز سمیت دیگر اپوزیشن سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور کچھ ڈائس کے قریب پہنچ گئے۔ شبلی فراز نے اس موقع پر سیکرٹری سینیٹ کے ساتھ برہمی کا اظہار بھی کیا۔
اسی دوران اے این پی کے سینیٹرز وزیر قانون کے پاس پہنچ گئے اور پیکا ایکٹ کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اے این پی کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کر لیا۔
اس حوالے سے سینیٹ میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے بولنے پر پابندی لگائی جا رہی ہے اور میڈیا سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں۔
متنازع پیکا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کئے جانے پر پارلیمانی رپورٹرز نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا۔
پارلیمانی رپورٹر کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پیکا ترمیمی بل کالا قانون ہے جو نامنظور ہے۔
حکومت نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے اعتراضات کی مخالفت کرتے ہوئے ان کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم مسترد کردیں۔
جس کے بعد سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظور کرلیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی نیا قانون لایا جاتا ہے تو اس کی نیت دیکھی جاتی ہے، سوشل میڈیا ہو یا چاہے جو بھی میڈیم ہو اسے خاص دائرہ میں رہ کر بات کرنی چاہیے، اس بل کا مقصد ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ٹارگٹ بنانا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ قانون لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے بنائے جاتے ہیں، ایک قانون بننے میں وقت درکار ہوتا ہے۔
بعدازاں، ہنگامہ آرائی کے دوران پیکا ایکٹ بھی منظور کرلیا گیا۔