کیا روزانہ نہانا ضروری ہے؟ ماہرین نے طبی نقطہ نظر واضح کردیا
واشنگٹن (قدرت روزنامہ) دنیا بھر میں روزانہ نہانے کو صفائی اور صحت کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے، لیکن طبی ماہرین کے مطابق یہ زیادہ تر ذاتی پسند کا معاملہ ہے اور ہر روز صابن یا شیمپو کا استعمال طبی طور پر ضروری نہیں۔
معروف امریکی ڈاکٹر اور محقق جیمز ہیمبلن نے اپنی تحقیق میں روایتی نہانے کے عمل کو ترک کر کے قدرتی جلدی مائیکروبایوم پر اس کے اثرات کا مطالعہ کیا۔ ان کے مطابق زیادہ نہانے سے جلد کے قدرتی تیل اور مفید بیکٹیریا متاثر ہوتے ہیں، یہ جلد کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ہیمبلن کا کہنا ہے کہ ہائجین (حفظانِ صحت) وہ عمل ہے جو بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ جبکہ صفائی اور نہانے کا تعلق زیادہ تر ذاتی پسند اور سماجی روایات سے ہوتا ہے۔
سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ پورے جسم پر روزانہ صابن اور شیمپو لگانا طبی ضرورت نہیں بلکہ یہ کمرشل انڈسٹری کا حصہ بن چکا ہے۔ اکثر پروڈکٹس صرف خوشبو اور جلد کو نرم بنانے کے لیے بنائی جاتی ہیں جن کا صحت سے کوئی براہِ راست تعلق نہیں ہوتا۔زیادہ نہانے کی وجہ سے جلد کا قدرتی تیل ختم ہو جاتا ہے، جس سے خشکی اور الرجی ہو سکتی ہے۔ اس سے وہ مفید بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں جو جلد کی حفاظت کرتے ہیں۔ غیر ضروری کیمیائی پروڈکٹس کا استعمال جلد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کتنی بار نہانا بہتر ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طور پر ذاتی پسند کا معاملہ ہے۔ کچھ لوگ پانی بہانے سے ہی تروتازہ محسوس کرتے ہیں، جبکہ کچھ کو مکمل غسل ضروری لگتا ہے۔ ڈاکٹر ہیمبلن کے مطابق اگر جسم سے بدبو نہیں آ رہی تو زیادہ نہانے کی کوئی طبی ضرورت نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ نہانے کی عادت طبی ضرورت نہیں بلکہ ایک سماجی معیار بن چکا ہے۔ ہر شخص کو اپنی جلد کی ضروریات کے مطابق نہانے کا طریقہ اپنانا چاہیے۔