پیکا ٹربیونل کے فیصلے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جاسکتے ہیں، وزیراطلاعات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل اب قانون بن چکا ہے، قانون کے مطابق پیکا ٹربیونل کے فیصلے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جاسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل اب قانون بن چکا ہے، اس قانون میں جو ٹربیونل بنایا گیا ہے اس میں ایک صحافی اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، یہ سارے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ ہوں گے جو کسی نہ کسی صحافتی تنظیم سے منسلک ہوں گے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ پیکا ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کے بارے میں بڑا ابہام پایا جارہا تھا، جس طرح فیڈرل سروس ٹربیونل ہے، چونکہ اس میں جج کا لیول ہائیکورٹ کے جج کے لیول کا ہوتا ہے تو اس کے فیصلے کی اپیل سپریم کورٹ میں کی جاتی ہے، اسی طرح پیکا ٹربیونل کے فیصلے بھی چیلینج کیے جاسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ٹربیونلز کے لیے لازم ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر زبانی آرڈر پاس کریں گے، اس آرڈر کو ہائیکورٹ میں چیلیج کیا جاسکے گا، پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی اس قانون کے رولز بننے ہیں، جس کے لیے مشاورت ہوگی، نہ صرف مشاورت کی گنجائش ہے بلکہ اس قانون میں بہتری بھی کی جاسکتی ہے، سوشل میڈیا کی گالم گلوچ کو روکنے کے لیے اچھا کام کیا گیا ہے تو میرے خیال میں تمام صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہیے۔
’یہ بہت اچھا قانون ہے، یہ سوشل میڈیا کے خطرات، سوشل میڈیا سے پھیلنے والی بدامنی، سوشل میڈیا کے ذریعے جو معاشرے کو آلودہ کیا جارہا ہے، اس کو روکنے کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔‘