پی ٹی آئی کا 8 فروری کا احتجاج ماضی کے احتجاجوں سے کیسے مختلف ہوگا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نےعام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں 8 فروری کو احتجاج کی کال دی ہے اور عوام سے ایک بار پھر سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی ہے۔
24 نومبر کے لانگ مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب پی ٹی آئی ایک بار پھر سڑکوں پر نکلے گی اور عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرے گی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختنوخوا کے تمام ٹکٹ ہولڈرز اور ارکان اسمبلی کو صوابی میں جلسہ کرنے کی ہدایات کی ہیں جبکہ شمالی پنجاب کی تنظیم بھی صوابی جلسے میں شامل ہو کر احتجاج میں شرکت کرے گی۔
اسی طرح، پی ٹی آئی لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم اجازت نہ ملنے کی صورت میں لاہور کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جائے گا، جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی ضلعی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
8 فروری کا احتجاج ماضی سے کیسے مختلف ہوگا؟
پاکستان تحریک انصاف 24 نومبر کے بعد پہلی مرتبہ سڑکوں پر نکل رہی ہے اور اس بار احتجاج کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین کے بجائے صوبائی صدر جنید اکبر خان کریں گے۔ جارح مزاج جنید اکبر کا 8 فروری کو پہلا امتحان ہوگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، ماضی کے احتجاجوں کے برعکس اس بار پارٹی قیادت کی صوبے کے شمالی اضلاع اور وسطی اضلاع میں دلچسپی زیادہ ہے جس کی وجہ وزیراعلیٰ علی امین کے ساتھ اختلافات ہیں۔
ماضی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو جنوبی اضلاع اور ہزارہ ریجن کی حمایت حاصل تھی جبکہ پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ اور مالاکنڈ ڈویژن کی قیادت کے علی امین کے ساتھ اختلافات کے باعث ان اضلاع سے عوام کی شرکت قدرے کم رہتی تھی۔
ذرائع کے مطابق، صوبائی صدر جنید اکبر کو مالاکنڈ ڈویژن اور دیگر شمالی اضلاع کے علاوہ پشاور، چارسدہ، مردان اور نوشہرہ کی مقامی قیادت کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ 8 فروری کو صوابی کا جسلہ ماضی قریب کے جلسوں سے بڑا ہوگا۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ورکرز میں بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کے بعد نئی قیادت کی سربراہی میں احتجاج کارکنان کے لیے نئی امید کے طور پر دیکھا جارہا ہے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی طلبہ تنظیم ماضی کے برعکس اس بار زیادہ متحرک نظر آرہی ہے۔