امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو کیوں بند کرنا چاہتے ہیں؟
واشنگٹن(قدرت روزنامہ)نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشل ڈیویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) کی آزاد حیثیت ختم کرکے اسے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ انضمام کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔
وائٹ ہاوس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے انٹرنیشنل میڈیا پر شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یو ایس ایڈ کے اخراجات میں کمی اور اس کی کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ انضمام کا سوچ رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کے انضمام کی ذمہ داری امریکی ٹیکنالوجی ٹائیکون اور اپنے ساتھی ایلون مسک کو دی ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک کو نئی ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شیئنسی (ڈی او جی ای) کا سربراہ مقرر کیا ہے جس کا مقصد امریکی وفاقی حکومت کے زائد اخراجات میں کمی اور غیرضروری آپریشنز بند کرنا ہے۔
وائٹ ہاوس ذرائع کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جلد ہی امریکی کانگریس کو یو ایس ایڈ کے انضمام کے منصوبے کی اطلاع دے رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں ایلون مسک نے یو ایس ایڈ کے خلاف اس وقت سخت بیانات دیے جب مبینہ طور پر ڈی او جی ای کے نمائندوں کو اس ادارے کی معلومات اور دستاویزات تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایلون مسک نے ٹویٹ کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کو ’مجرم تنظیم قرار دیا اور کہا کہ اس کے ’مرنے‘ کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ یو ایس ایڈ کو بند کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایلون مسک کے بیانات کے بعد یو ایس ایڈ کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا۔
اس سے قبل صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے امدادی پروگراموں پر عارضی پابندی کا اعلان کیا تھا جس سے یو ایس ایڈ کے بین الاقوامی آپریشنز کو شدید دھچکا لگا تھا۔
مبصرین کے مطابق یو ایس ایڈ کا خاتمہ اور اس کا اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ انضمام امریکی صددر کے اس وژن کا حصہ ہے جس کے تحت وہ امریکی وسائل کو امریکا کے اندر استعمال ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ امریکی امداد پر پابندی لگاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ پروگرام ’سب سے پہلے امریکا‘ کے ان کے وژن کے مطابق ہونے چاہئیں۔