بھارت میں لوگوں کو مفلوج کرنے والی بیماری پھیلنے لگی، سینکڑوں لوگ ہسپتال پہنچ گئے، درجنوں آئی سی یو منتقل
نئی دہلی (قدرت روزنامہ) پچھلے مہینے بھارتی شہر پونے میں ایک سکول ٹیچر نے اپنے چھ سالہ بیٹے کو ہوم ورک پر پریشان دیکھا۔ اسے پنسل پکڑنے میں مشکل پیش آ رہی تھی۔ انہیں کبھی خیال نہیں آیا تھا کہ اس کے پنسل پکڑنے میں مشکل ہونا گِلین بیری سنڈروم (جی بی ایس) کی پہلی علامت ہوگی۔ یہ ایک نادر بیماری ہے جس میں مدافعتی نظام اعصابی خلیوں پر حملہ کرتا ہے، جس کی وجہ سے پٹھوں کی کمزوری اور فالج کی حالت ہو جاتی ہے۔ چند دنوں میں لڑکا آئی سی یو میں پہنچ گیا جہاں وہ اپنے ہاتھ اور پاؤں کو حرکت دینے سے قاصر تھا۔ جیسے جیسے حالت بگڑتی گئی اس نے نگلنے، بولنے اور بالآخر سانس لینے کی صلاحیت کھو دی جس کے بعد اسے وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی۔ اب وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔
بی بی سی کے مطابق پونے میں جنوری کے آغاز سے اب تک 160 کے قریب گِلین بیری سنڈروم کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے پانچ مشتبہ اموات ہو چکی ہیں۔ اس وقت 48 مریض آئی سی یو میں ہیں، 21 وینٹی لیٹر پر ہیں اور 38 افراد صحت یاب ہو کر گھر جا چکے ہیں۔
گِلین بیری سنڈروم میں عام طور پر پاؤں اور ہاتھوں میں سنسناہٹ یا جھنجھناہٹ محسوس ہوتی ہے، جس کے بعد پٹھوں میں کمزوری اور جوڑوں کو حرکت دینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ یہ علامات دو سے چار ہفتوں میں شدت اختیار کرتی ہیں اور عام طور پر بازوؤں اور ٹانگوں سے شروع ہوتی ہیں۔ اس بیماری کی موت کی شرح مختلف ہوتی ہے جو تین سے 13 فیصد کے درمیان ہوتی ہے، یہ بیماری کی شدت اور علاج کے معیار پر منحصر ہے۔
پونے میں پھیلنے والی وبا کو ایک جرثومہ “کیمپائیلو بیکٹر جیجونی” سے جوڑا جا رہا ہے، جو کھانے سے پھیلنے والی بیماریوں کا ایک بڑا سبب اور گِلین بیری سنڈروم کا سب سے بڑا محرک ہے۔ اس کا تعلق چین کے دیہی علاقوں میں بچوں میں جی بی ایس کی وباؤں سے بھی رہا ہے۔ دنیا بھر میں کیمپائیلو بیکٹر سے جڑے ہوئے گِلین بیری سنڈروم کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں کئی ممالک میں اس کے پھلاؤ کی خبریں آئی ہیں۔
کیمپائیلو بیکٹر ایک ایسا جرثومہ ہے جو ماحول میں مسلسل موجود رہتا ہے ۔ گِلین بیری سنڈروم کے ہونے کے لیے اس کے ایک خاص قسم کے جرثومے کی ضرورت ہوتی ہے جس کی ساخت انسانی اعصابی خلیوں سے میل کھاتی ہو، جس کے نتیجے میں جسم کا مدافعتی نظام اعصابی خلیوں پر بھی حملہ کرتا ہے۔ بدقسمتی سے جی بی ایس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ڈاکٹر “پلازما ایکسچینج” اور “انٹرووینس امیونوگلوبولن” جیسے طریقوں سے علاج کرتے ہیں تاکہ بیماری کی شدت کو کم کیا جا سکے۔