اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، مولانا فضل الرحمان
نئے الیکشن ہی ملک کو مالی دہشت گردی اور دیگر بحران سے نکالنے کا حل ہے، شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر کے گھر میں اپوزیشن جماعتوں کے اعزازا میں دیے گئے عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسد قیصر کی دعوت پر آج اپوزیشن کا الائنس یہاں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا اور تمام جماعتوں کا یہ مؤقف تھا کہ 8 فروری 2024 کا الیکشن دھاندلی زدہ الیکشن تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منڈیٹ عوام کا منڈیٹ نہیں ہے، اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے منصفانہ انتخابات نہیں کروائے اور اگر الیکشن کمیشن واقعی آزاد اور خود مختار ہے تو اس کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج اپوزیشن کی سب جماعتیں اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اکٹھی ہوئی ہیں اور ملکی صورت حال پر بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت زبردستی عوام پر مسلط کی گئی ہے، نئے الیکشن ہی ملک کو مالی دہشت گردی اور دیگر بحران سے نکالنے کا حل ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے، پیکا جیسے کالے قانون کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج کے اجلاس کے بعد آنے والے وقت میں بھی مشاورت جاری رکھی جائے گی۔
بعد ازاں ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان اخونزادہ حسین یوسفزئی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اپوزیشن رہنماؤں کا اہم اجلاس سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی رہائش گاہ میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس، عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سینیئر سیاست دان مصطفی نواز کھوکھر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز اور پی ٹی آئی کے صوبائی صدر خیبرپختونخواہ جنید اکبر نے شرکت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر مفصل گفتگو ہوئی اور وطن عزیز کو درپیش مسائل کا تفصیلی احاطہ کیا گیا، تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت غیر نمائندہ ہے جسے زبردستی عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں حکومت کے مستعفی ہونے اور ملک میں آزادانہ اور غیر جانب دارانہ الیکشن کمیشن کے تحت شفاف انتخابات پر اتفاق کیا گیا اور کہا گیا کہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام سمیت سماجی ابتری اور دہشت گردی جیسے سنگین مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہیں۔
اعلامیے کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے یہ مطالبہ بھی رکھا کہ سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی ممکن بنائی جائے اور پیکا ایکٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں جاری دہشت گردی کے معاملے پر بھی طویل بحث ہوئی اور تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس ضمن میں ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی کہ آئندہ دنوں میں اس حوالے سے اپنا لائحہ عمل طے کریں اور اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد اسے ایک مکمل اور جامع شکل دی جائے۔