کچھ لوگوں کے لیے کافی کا ذائقہ زیادہ کڑوا کیوں ہوتا ہے؟ نئی تحقیق میں وجہ سامنے آگئی
برلن (قدرت روزنامہ) کچھ افراد کے لیے کافی کا ذائقہ شدید کڑوا محسوس ہوتا ہے جبکہ دیگر کے لیے یہ زیادہ نرم یا متوازن ہوتا ہے، اس فرق کی وجہ جینیاتی ساخت ہو سکتی ہے۔ جرمنی کی ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ کی ایک تحقیق میں کافی کے بھنے ہوئے بیجوں میں نئے کڑوے مرکبات کی شناخت کی گئی اور ان کے ذائقے پر اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔ تحقیق کے نتائج “فوڈ کیمسٹری” جریدے میں شائع ہوئے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق کافی کے بیجوں کو بھوننے کے بعد پیس کر مشروب کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، اور کافی کا مخصوص ذائقہ اسی عمل کے دوران بنتا ہے۔ عام طور پر کیفین کو کافی کے کڑوے ذائقے کی بنیادی وجہ سمجھا جاتا ہے مگر تحقیق سے معلوم ہوا کہ کافی ڈی کیفینیٹڈ (بغیر کیفین) ہونے کے باوجود بھی کڑوا ذائقہ رکھتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں دیگر کڑوے اجزا بھی موجود ہیں جو اس ذائقے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں “موزامبیوسائیڈ” نامی ایک مرکب دریافت ہوا جو عربیکا کافی میں پایا جاتا ہے اور کیفین کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ کڑوا ہوتا ہے۔ یہ مرکب انسانی جسم میں موجود تقریباً 25 کڑواہٹ محسوس کرنے والے رسیپٹرز میں سے دو کو فعال کرتا ہے۔ تاہم تحقیق کے مطابق بھنائی کے دوران اس مرکب کی مقدار نمایاں طور پر کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ کافی کے کڑوے ذائقے میں محدود کردار ادا کرتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ بھنائی کے دوران موزامبیوسائیڈ ٹوٹ کر سات مختلف اجزا میں تبدیل ہو جاتا ہے جن کی مقدار بھنائی کے درجہ حرارت اور دورانیے پر منحصر ہوتی ہے۔ جب ان مرکبات کو خلیاتی تجربات میں آزمایا گیا، تو معلوم ہوا کہ یہ وہی دو کڑواہٹ محسوس کرنے والے رسیپٹرز فعال کرتے ہیں جو موزامبیوسائیڈ کرتا ہے۔
تین اجزا نے ان رسیپٹرز پر موزامبیوسائیڈ سے بھی زیادہ اثر ڈالا لیکن محققین نے یہ بھی پایا کہ ان نئے مرکبات کی مقدار کافی میں اتنی کم ہوتی ہے کہ وہ اکیلے کڑواہٹ کا ذائقہ نمایاں کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ البتہ، جب موزامبیوسائیڈ اور اس کے بھننے کے بعد بننے والے اجزا کو اکٹھا شامل کیا گیا، تو 11 میں سے آٹھ شرکاء نے کافی کے ذائقے میں واضح کڑواہٹ محسوس کی۔
تحقیق میں شامل افراد کے جینیاتی تجزیے سے معلوم ہوا کہ ہر فرد کی ذائقے کی حساسیت اس کے جینز پر منحصر ہوتی ہے۔ دو افراد میں TAS2R43 جین کی دونوں کاپیاں ناقص تھیں، جس کی وجہ سے وہ کافی کی کڑواہٹ کو محسوس نہیں کر پائے۔ سات افراد میں ایک صحت مند اور ایک ناقص جین تھا جس کی وجہ سے ان کی حساسیت درمیانی رہی۔ صرف دو افراد ایسے تھے جن کے پاس دونوں مکمل فعال جینز موجود تھے، اور انہوں نے کافی کی زیادہ کڑواہٹ محسوس کی۔