خضدار سے لڑکی کا اغوا اور لواحقین کا احتجاج، معاملہ کیا ہے؟


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے شہزاد سٹی میں 17 سالہ عاصمہ بی بی کے اغوا کے خلاف لواحقین کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ لواحقین نے احتجاج کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو خضدار کے قریب ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا ہے جس کہ وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
مغوی بچی کے اہلخانہ کا مؤقف ہے کہ 6 تاریخ کی شب ان کے گھر پر مسلح افراد نے حملہ کیا جن کے پاس جدید اسلحہ تھا اور بندوق کے زور پر ان کی 17 سالہ بیٹی عاصمہ بی بی کو اغوا کرکے لے گئے۔
اہلخانہ نے مزید بتایا کہ دراصل عاصمہ بی بی کو اغوا کرنے کے پیچھے با اثر قبائلی شخصیت کا ہاتھ ہے کیونکہ ہم نے قبائلی شخصیت کو رشتہ دینے سے انکار کیا تھا جس کے رد عمل میں انہوں نے ہماری بیٹی کو اغوا کیا۔
دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ خضدار میں مغویہ عاصمہ کی بازیابی کے لیے پولیس اور لیویز کی کارروائیاں جاری ہیں اور اس سلسلے میں انجیرہ میں چھاپہ مار کر ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ مغویہ کے بھائی عبدالحفیظ جتک کی مدعیت میں مرکزی ملزم ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لیے مزید چھاپے مار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف تعذیرات پاکستان کی دفعات 365، 354 اور 397 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے مغویہ کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائیں۔
شاہد رند نے کہا کہ حکومت بلوچستان شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر پولیس اور لیویز کو مکمل تعاون فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ ملزمان جلد گرفتار ہوں اور مغویہ کو بازیاب کرایا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *