دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دیامر میں مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا کہ وہ اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ دیامر میں متاثرین دیامر بھاشا ڈیم نے اپنے حقوق کے لیے ایک نئی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز چلاس ایئرپورٹ پر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر احتجاج کیا، جہاں عوام، علما، طلبہ تنظیمیں، مقامی کمیٹیاں اور نمبردار شامل تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر انجینئر انور نے عوام کے اتحاد کو سراہا اور کہا کہ اگر دیامر کے عوام اختلافات ختم کر کے یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کوئی بھی ان کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے واپڈا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی منصوبے سے پہلے متاثرین کو ان کا معاوضہ دیا جاتا ہے، لیکن دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کو ابھی تک ادائیگی نہیں کی گئی، حالانکہ ڈیم کی تعمیر کا کام مکمل ہونے کے قریب ہے۔
دیگر مقررین نے خطاب میں کہا کہ متاثرین نے کئی بار اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا، لیکن حکومت کی جانب سے جھوٹے وعدے کیے گئے اور ہر بار احتجاج کو ختم کروا دیا گیا۔ تاہم، اس بار مظاہرین اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ انہیں قانونی طور پر ان کے مطالبات تسلیم کر کے تحریری طور پر یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔
احتجاج کے دوران ایک مرکزی کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا گیا جو آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کرے گی۔ مظاہرین نے عزم کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کو چلاس ایئرپورٹ سے شاہراہِ قراقرم تک بڑھا دیا جائے گا۔
شہاب الدین غوری چلاس سے تعلق رکھنے والے صحافی نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم ملک کا سب سے بڑا میگا پروجیکٹ ہے، جو 4500 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اور تربیلا ڈیم کی عمر میں 35 سال کا اضافہ کرے گا۔ تاہم، متاثرین کا ابتداء سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں ان کے جائز حقوق دیے جائیں، لیکن واپڈا نے ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے نظر انداز کر دیا۔
متاثرین نے ہر سطح پر اپنے مطالبات پیش کیے، مگر واپڈا حکام چند منٹ کی رسمی ملاقاتوں کے بعد واپس چلے جاتے رہے۔ سب سے اہم مطالبات میں معاوضے کی ادائیگی، روزگار کے مواقع اور مقامی لوگوں کا حق شامل ہے۔ موجودہ چیئرمین واپڈا نے چارج سنبھالتے ہی پوری ٹیم بدل دی، جس کے بعد متاثرین کو مزید نظر انداز کیا گیا۔