ملک میں انقلاب کے لیے ماحول بلکل تیار، عمران خان کو جیل میں رکھنے سے وہ آسمان تک پہنچ رہا ہے، محمود خان اچکزئی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ و پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم ایک بھور میں پھنسے ہوئے ہیں ہمیں اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے حکومت زر زور نا جائز قابض حکومت ہے اس سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں ملک میں حکومت پارٹیا ں بدلتی ہے میں نے ہر شریف آدمی کا ساتھ دیا جو آئین کے ساتھ ہیں عمران خان کو ہٹا کر فلاں کو اقتدار میں لائیں گے تو میں اس پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہوں گا بدقسمتی ہے کہ جب بھی جمہوری لوگ اکھٹے ہوتے ہیں تو یہ لوگ اس کو سبوتاژ کرتے ہیں ہماری بد کاری کرپشن کی وجہ سے ہمارا ملک ڈوب رہا ہے آئین کہتا ہے جو اس کو چھیڑے گا وہ خطرناک لوگ ہیں ان کے خلاف بغاوت جائز ہیں مولانا فضل الرحمان انگلیوں پر لوگوں کو نچاتے ہیں جب بھی عوامی ہوبھار اٹھے گا مولانا جمہوریت کی تحریک میں شامل ہوگاعمران خان کوضمانت پر رہائی ملنی چاہیے عمران خان کو جیل میں رکھنے سے وہ آسمان تک پہنچ رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہی محمود خان اچکزئی ہم ایک بھور میں پھنسے ہوئے ہیں ہمیں اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے ہی بھور سے نکل سکیں یہاں مذاکرات کو جو نام دیا جارہا ہے یہ مذاکرات نہیں ہیں آپ نے میرے گھر پر ڈاکہ ڈالا ہے آپ سب کچھ لپیٹ کر لے گئے ہیں اس کو مذاکرات نہیں کوئی اور نام ہونا چاہیے آپ نے میرا مینڈیٹ چوری کی اہے اس پر مذاکرات ہوسکتے ہیں کہ میرا مینڈیٹ واپس کیا جائے اور چار مہینے میں دوبارہ صاف شفاف انتخابات ملک میں کرائیں یہ حکومت زر زور نا جائز قابض حکومت ہے اس سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں 9مئی اور 26نومبرتاریخ کے واقعات ہمارے اوپر الزام ہے اس پر مذاکرات ایسے ہوسکتے ہیں کہ اپنی مرضی سے دو جوڈیشل کمیشن بنائے جو چور کی سزا ہوگی وہ ہماری سزا ہوگی یہ بد بخت حکومت اپنے جوڈیشری پر بھروسہ نہیں کرتی ہے عمران خان اس فیصلے پر تیار ہیں جو فیصلہ ہوگا انہوں نے کہا کہ میں تیار ہوں اس کے علاوہ کوئی مذاکرات نہیں کرنے ہیں انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے گھر والے بھی جانتے ہیں کہ کس قسم کے الیکشن جیت کرآئے ہیں ملک میں حکومت پارٹیا ں بدلتی ہے میں نے ہر شریف آدمی کا ساتھ دیا جو آئین کے ساتھ ہیں میں نے کیس کی ماضی کو نہیں دیکھا ہے ہم نے غلط کام پر شہید بے نظیر بھٹو کا کالے جھنڈوں سے استقبال کیا ہے نواز شریف نے کہا کہ ووت کو عزت دو ہم ڈھنکے کی چھوٹ پر اس کے ساتھ کھڑے رہے یہ ملک ایشیئن ٹائیگر بن سکتا ہے ایک شر ط پر کہ یہاں آئین بالا دست ہوگا یہاں منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگا صاف شفاف انتخابات ہوں گے الیکشن کمیشن آزاد ہوگا تو پھر بن سکے گا انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پی ڈی ایم بنی تھی میں نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم اس لیے بنی ہے کہ عمران خان کو ہٹا کر فلاں کو اقتدار میں لائیں گے تو میں اس پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہوں گا ہم عمران خان کے مخالف نہیں ہے ہم پاکستان کی تشکیل نو آئین کی بالادستی عوام کے منتخب پارلیمنٹ چاہتے تھے ہم نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان کو ہٹا اور محمود خان کو لاو جب وقت آیا ہم نے راستے الگ کردیئے اس ملک کی پتا نہیں بدقسمتی ہے کہ جب بھی جمہوری لوگ اکھٹے ہوتے ہیں تو یہ لوگ اس کو سبوتاژ کرتے ہیں اس وقت پرویز مشرف اسلام آباد کے بڑے روڈ پر مکے لہراتے تھے اس وقت 9ہزار کیسز ختم کردیے یہاں جو وفاداری بیچتا ہے ایک ٹک نشان سے ستر کروڑ روپے میں وہ آدمی ٹاٹ باٹ سے پھرتا ہے شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ ہماری بد کاری کرپشن کی وجہ سے ہمارا ملک ڈوب رہا ہے اگر ہم نے ملک کو بچانے کی کوشش نہیں کی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گا اس ملک میں کوئی بڑا آدمی نہیں ہے سب سے بڑا پاکستان ہے آئین کہتا ہے جو اس کو چھیڑے گا وہ خطرناک لوگ ہیں ان کے خلاف بغاوت جائز ہیں ملک میں انصاف نہیں ہے غریب لوگ انصاف چاہتے ہیں جو حکومت غریب آدمی کو تحفظ نہیں دے سکتی روزگار نہیں دے سکتا اس حکومت کو رہنا نہیں چاہیے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وفاداروں نے اپنے لوگوں کو کرپٹ کیا ان کی فائیلیں بنائی اور ان کی پارٹیاں بنائی مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں مقتدر حلقوں نے مولانا فضل الرحمان کو کہا کہ دھرنا ختم کردو جلد الیکشن ہوں گے پانچ لوگ اس کے گواہ ہیں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان انگلیوں پر لوگوں کو نچاتے ہیں جب بھی عوامی ھوبار اٹھے گا مولانا جمہوریت کے لیے شامل ہوگا تحریک انصاف کے 100ممبر پنجاب کراچی خیبر پختونخواہ اسمبلی میں ہیں یہ آپ کا سانس بند کردے گا ملک میں انقلاب کے لیے ماحول بلکل تیار ہے عمران خان کوضمانت پر رہائی ملنی چاہیے عمران خان کو جیل میں رکھنے سے وہ آسمان تک پہنچ رہا ہے نواز شریف سمجھ گیا ہے ملک ایسا نہیں چلے گا خدا کے لیے جرنلوں اس ملک پر رحم کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *