’میرا شناختی کارڈ انگلش میں تھا تو مجھے کچھ نہیں کہا‘ بارکھان واقعے کے عینی شاہد کا انکشاف

دہشت گردوں کی تعداد 10 سے 12 تھی اور ان کے پاس کلاشنکوفیں تھیں، دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کرکے مارا؛ جاں بحق مسافر عدنان کے بھائی ذیشان کی میڈیا سے گفتگو


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبہ بلوچستان کے علاقہ بارکھان میں پیش آئے افسوسناک واقعے کے عینی شاہد نے انکشاف کیا ہے کہ میرا شناختی کارڈ انگلش میں تھا تو مجھے کچھ نہیں کہا لیکن دہشت گردوں نے بھائی کو میرے سامنے بس سے اتار کر مارا۔ مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق مسافر عدنان کے بھائی اور عینی شاہد ذیشان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ میں بس میں اپنے بھائی عدنان کے ساتھ بس میں موجود تھا، دہشت گردوں نے میرے بھائی عدنان سے اس کا شناختی کارڈ مانگا تو اس نے کہا کہ میرے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے جس پر انہوں نے اس کو میرے سامنے بس سے اتارا اور تھوڑی دیر بعد فائرنگ کی آواز آئی۔
زندہ بچ جانے والے مسافر کا کہنا ہے کہ ہم بورے والا کے رہائشی ہیں اور یہ بس کوئٹہ سے ملتان جارہی تھی کہ اس دوران راستے میں بس کو روک لیا گیا اور کچھ مسلح افراد بس میں داخل ہوئے، ان دہشت گردوں کی تعداد 10 سے 12 تھی اور ان کے پاس کلاشنکوفیں تھیں، دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کرکے مارا، دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ دیکھے، میرا شناختی کارڈ انگلش میں تھا تو انہون نے مجھے کچھ نہیں کہا۔
بتایا جارہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے بارکھان میں مسلح افراد نے شناختی کارڈ دیکھ کر 7 مسافروں کو بس سے اتارا کر قتل کیا، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے تحصیل رکھنی میں قومی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے مسافر کوچ کا روکا اور 7 مسافروں کو اتار کر فائرنگ کا نشانہ بنایا، مسافر بس کوئٹہ سے پنجاب جا رہی تھی جس میں مختلف شہروں کے مسافر سوار تھے، جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت ہوچکی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ قتل کیے جانے والے مسافروں میں محمد اسحاق کا تعلق ملتان اور عاصم علی لاہور کا رہائشی تھا، عاشق حسین ریٹائرڈ ڈی ایس پی ہیں اور ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے، عدنان مصطفیٰ نامی مسافر بورے والا کا رہائشی تھا، اس کے علاوہ محمد عاشق کا تعلق شیخوپورہ اور شوکت علی کا فیصل آباد سے ہے، محمد اجمل کا تعلق لودھراں سے بتایا گیا، تمام مسافروں کی میتیں ضروری کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کردی گئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *