ہم 26 ویں آئینی ترمیم کوتسلیم نہیں کرتے، چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو بتایا کہ بانی اوراہلیہ کی سماعت کی تاریخیں نہیں بتائی جاتیں، قوانین اورجیل مینوئل کی دھجیاں آڑائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس کو قیدی رہنماؤں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے پانچ ارکان نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے بعد پریس کانفنس کی، اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی، مقدمات کی سماعت کی تاریخیں تبدیل کردی جاتی ہیں، چیف جسٹس کو قیدی رہنماؤں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
عمرایوب نے کہا کہ چیف جسٹس کوبتایا کے بانی اوراہلیہ کی سماعت کی تاریخیں نہیں بتائی جاتی، چیف جسٹس کو بتایا قوانین اورجیل مینوئل کی دھجیاں آڑائی جارہی ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نا ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلینے کہا کہ ہمارے متعددرہنماؤں کوجھوٹے کیسزمیں پھنسایاگیا، چیف جسٹس سے ملاقات میں اپنا مؤقف رکھا، بیروزگاری اورمہنگائی بڑھ رہی ہیں، پی ٹی آئی کارکنان پرمقدمات اورپروڈکشن آرڈرکامعاملہ بھی رکھا۔
انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا ہم 26 ویں آئینی ترمیم کوتسلیم نہیں کرتے، بانی پی ٹی آئی سے بچوں کی بات بھی نہیں کرائی جاتی، سلمان اکرم راجہ نےلاپتہ افراد کا معاملہ بھی رکھا، پنجاب میں اسٹیٹ دہشتگردی سےمتعلق بھی بتایا۔
عمرایوب نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی اجازت کے بعد ملاقات کےلیےآئے، ملاقات سے پہلے 3 باربانی پی ٹی آئی سے اجازت لی، چیف جسٹس کو معیشت کے حوالےسے بھی آگاہ کیا، بانی نے کہا ملٹری کورٹس کےحوالے سے بھی بات کرنا۔
بیرسٹرگوہرخان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو تنہائی میں رکھاجاتا ہے، چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل کونسل کمیٹی پرایجنڈا طلب کیا تھا، کارکنان، بانی اوراہلیہ کےساتھ امتیازی سلوک ہورہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے درپیش مسائل سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا، کیسز نہیں لگ رہے، بانی کو بچوں سے بات بھی نہیں کرائی جاتی۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ملک میں آئین اورقانون پرعملدرآمد نہیں ہورہا، واضح الفاظ میں کہاملک میں اس وقت قانون کی بالادستی نہیں۔ نظام عدل کو آلہ کارکے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کو فوری مداخلت کرنی ہوگی، ہم نے کہا 26 ویں ترمیم ہوئی اس کا متن اور طریقہ کار غلط تھا، اگر نوٹس نہ لیا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ ملک میں اس وقت عملی طور پر آئین اور قانون ختم ہو گیا ہے، شہریوں کا ایک سات چلنا مشکل ہو گیا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس وقت پورے نظام عدل کو ہی جرم بنا دیا گیا ہے، ایک فرد پر سو مقدمے بن رہے ہیں تو عدالت کو مقدمات کا سوال پوچھنا چائیے، اگرعدالت انصاف نہیں کرے گی تو مجبور لوگ قانون ہاتھ میں لیں گے، 26ویں آئینی کے متن پر ہمیں اعتراض ہے، یہ تمام معاملات کسی سے دھکے چھپے نہیں ہیں۔
قبل ازیں، قبل چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد صدر سپریم کورٹ بار میاں روف عطا نے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ بار کے وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات وزیراعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی، جس میں عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
صدرسیریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات ان کی وزیراعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی گئی، چیف جسٹس انصاف فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے وزیراعظم کی طرح اپوزیشن سے فراہمی انصاف کے حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں۔
گزشتہ روز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ہزارہ ڈویژن کے سینیئر وکلا کی ملاقات بھی ہوئی تھی۔
چیف جسٹس نے وفد کا خیر مقدم کیا اور انصاف تک رسائی کو مضبوط بنانے کے اپنے ہزارہ ڈویژن کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا۔