بلوچستان میں زبان و ثقافت کے تحفظ کیلئے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں ،اسرار اللہ زہری


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی ترجمان انور بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے مرکزی صدر نوابزادہ میر اسرار اللہ خان زہری نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ بلوچی اور براہوئی زبانیں بلوچ قوم کی شناخت، تاریخ اور تہذیب کی بنیاد ہیں ان زبانوں کا فروغ اور تحفظ قومی ترقی اور خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔لیکن بدقسمتی سے حکومتی سطح پر ان زبانوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ان کے فروغ کے لیے مختص فنڈز میں بھی کٹوتی کی جا رہی ہے جو نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم نہ صرف سیاسی، معاشی اور سماجی جبر کا شکار ہے بلکہ اس کی زبان، ثقافت اور ادبی ورثے کو بھی ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پسِ پشت ڈالا جا رہا ہے بلوچی اور براہوئی زبانیں ہزاروں سالہ تاریخ اور عظیم ادبی و ثقافتی سرمایہ رکھتی ہیں مگر موجودہ حکمرانوں کی بے حسی کے باعث یہ زبانیں شدید خطرے سے دو چار ہیں۔یہ ایک المیہ ہے کہ ترقی یافتہ اقوام اپنی زبانوں کو مضبوط بنانے کے لیے مو ثر پالیسیاں بنا رہی ہیں جبکہ بلوچستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔بیان میں کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) ہمیشہ سے بلوچ قوم کی زبان، ثقافت، ادب اور تاریخی ورثے کے تحفظ اور قومی وسائل و بقاء کے لیے سرگرم رہی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت براہوئی اور بلوچی زبانوں کو تعلیمی نصاب کا لازمی حصہ بنائے لسانی و ثقافتی اکیڈمیوں کے گرانٹس میں اضافہ کرے اور زبان و ادب پر تحقیق کرنے والے اداروں اور ادیبوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے۔بیان میں مزید کہا ہے کہ بلوچستان ایک کثیراللسانی خطہ ہے جہاں مختلف ثقافتیں موجود ہیں ہم تمام زبانوں بشمول پشتو، سندھی، سرائیکی، ہزارگی، دہواری، کھیترانی ، لاسی اور دیگر مقامی زبانوں کے فروغ کے حامی ہیں ان زبانوں کو دانستہ نظر انداز کرنا ایک گہری سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔بلوچ قوم کو اپنی زبان ، ثقافت اور شناخت کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) مطالبہ کرتی ہے کہ قومی سطح پر ایک مربوط لسانی پالیسی تشکیل دی جائے فیڈریشن کی تمام اکائیوں کی زبانوں کو تسلیم کیا جائے اور تعلیمی و ثقافتی اداروں کو درپیش مالی مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے اگر حکومت نے بلوچ قوم کی زبانوں اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے مو ثر اقدامات نہ کیے تو اس کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا جس کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر عائد ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *