ہمیں اپنی معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سمٹ کا انعقاد اہمیت کا حامل ہے، بینکنگ سیکٹرنے ٹیکس ادائیگی میں تیل و گیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑدیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 30 ارب روپے جمع کرکے دیے، بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں اہم کردارہے، بینکنگ سیکٹر ملک میں دستاویزی معیشت کے فارمولے پر کام کرتا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت پائیدارمعاشی استحکام کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پرعمل پیرا ہے، صوبائی اسمبلیوں میں زرعی ٹیکسوں سے متعلق بلوں کی منظوری اہم پیشرفت ہے اور اب آئندہ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں مشاورتی عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پائیدار اور شراکت داری پر مبنی ترقی کی طرف جانا ہے اور اس وقت اپنی معیشت کی ڈی این اے تبدیل کرنی ہے۔
بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بات منافع اور نقصان کی نہیں، جو کام پرائیوٹ سیکٹر میں ہوسکتا ہے اسے پرائیوٹ سیکٹر میں ہی کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر کسی سے سیکھنا چاہیے لیکن ہمیں وہ کرنا چاہیے جو ہمارے ملک کے لیے ٹھیک ہے، اس وقت حکومت کے ملکیتی کاروباری اداروں میں اصلاحات اور پرائیوٹائزیشن کے ایجنڈے پر کام کرنا ہی درست ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات پر کام کررہے ہیں، اور ڈیجیٹائزیشن اور مصنوعی ذہانت پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس بیس کو وسیع اور گہرا کریں گے، دوسرے شعبوں سے بھی کہیں گے کہ وہ اس میں اپنا حصہ ڈالیں، اس طرح ہم جن پر زیادہ بوجھ ہے انہیں ریلیف دے سکیں گے، یہ ہماری خواہش بھی ہے۔