بلوچستان اسمبلی نے موجودہ اسمبلی عمارت کو منہدم کر کے متبادل مقام پر نیاہال تعمیرکرنے کی تحریک منظور کر لی،نئے ہال کی تعمیرسے قبل دو محکموں سے رپورٹ لی جائیگی ،اسپیکر


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان صوبائی اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی کی موجودہ عمارت (ہال ) کو محکمہ نیسپاک اور محکمہ مواصلات و تعمیرات بلوچستان کی تکنیکی رپورٹ سے مشروط کرتے ہوئے منہدم کر کے نئی عمارت تعمیر کرنے کی تحریک کی منظوری دے دی، ایوان نے بلوچستان مائنز اینڈ منرلز اور بلوچستان پراونشل موٹر وہیکلز کے مسودات متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپر د کر دئیے ۔جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے قواعد انضباط کار بلوچستان صوبائی اسمبلی مجریہ1974کے قاعدہ80 1کی تحت تحریک پیش کی کہ بلوچستان صوبائی اسمبلی کا موجودہ بال ( چیمبر ) جس کی تعمیر کو تقریبا 38 سال کا ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ جو کہ ہر لحاظ سے خستہ حال ہے۔لہذا وہ اسمبلی کے سامنے تجویز رکھتے ہیں کہ آیا بلوچستان صوبائی اسمبلی کے موجودہ ہال ( چیمبر ) کو منہدم کر کے اسکی جگہ پر نیا بالا چیمبر ) تعمیر کیا جائے یا چونکہ ریڈ زون اور اس کے گردو نواح میں زمین کی عدم دستیابی کی بنائی اسمبلی کی تعمیر کے لئے کسی متبادل جگہ نسٹ یونیورسٹی کے قریب یا سریاب روڈ کا انتخاب کیا جائے۔تحریک پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ کس محکمے نے کہا ہے کہ یہ عمارت خستہ حال ہے اس کی رپورٹ پیش کریں ۔انہوں نے کہا کہ نیا اسمبلی ہال اور چیمبر بنانے کی کیا ضرورت ہے؟ ایسا نہ کریں یہ عمارت بہتر حالت میں ہے ۔جس پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے جواب دیا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری سوچ کے تحت معاملہ ایوان میں لائے ہیں نئے اسمبلی ہال کی تعمیر کے حوالے سے ہم کابینہ سے منظور لے سکتے تھے، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ ایوان میںتحریک لے کر آئے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئے اسمبلی ہال میں ہم صوبے کے تمام کلچر شامل کرینگے، مشاورت سے ہم بلوچی گدان کے طرز پر نیا اسمبلی ہال تعمیر کرینگے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین کو اجازت ہے کہ وہ اس قرارداد کے حوالے آزاد رائے دیں موجود اسمبلی ہال ہماری ضروریات پوری نہیں ہورہی ہیں، نیسپاک اور سی اینڈ ڈیبلو سے رپورٹ لینگے ۔انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ کی پلاننگ کے مطابق اسمبلی کی نئی عمارت بنانا چاہتے ہیں ۔حق دو تحریک کے رکن مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے ساتھ نیا پورشن اربوں روپے کی لاگت سے بنا ہے ایسا صوبہ جہاں زچگی کے دوران شرح اموات سب سے زیادہ ہے وہاں5 ارب کے خرچ کی کیا ضرورت ہے آپ جہاں سے مانگیں لیکن ہماری ماوں کو بچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جانور اور انسان ایک ہی جگہ سے پانی پیتے ہیں، اس موقع پر اسپیکر نے مولانا ہدایت الرحمن کو بات کرنے سے روک دیا۔بات کرنے سے روکنے پر اسپیکر اور مولانا ہدایت الرحمن کے درمیان تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا ۔مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اسپیکر آپ مجھے ہمیشہ ایوان میں بولنے نہیں دیتے جب بولنے کی اجازت نہیں تو ایوان میں بیٹھنے کا فائدہ نہیں، جس کے بعد مولانا ہدایت الرحمان احتجاجاً اسمبلی اجلاس سے چلے گئے۔تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس ایوان میں ہماری ضروریات پوری نہیں ہورہی ہیں اراکین کی تعداد بڑھنے سے نئی عمارت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں بد بو کی وجہ سے میں اپنے چیمبر میں نہیں بیٹھ سکتا، اپوزیشن لیڈر کا چیمبر بیٹھنے کے قابل نہیں ہے محکموں سے رپورٹ لیکر نئی عمارت بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے لیے صوبائی حکومت فنڈنگ نہیں کرے بلکہ باہر سے پیسے لے کر آئے۔جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ نئی ایوان کی تعمیر کے لیے وفاق سے فنڈز لئے جائیں نئی عمارت 6 ماہ میں تعمیر کی جائے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمر ک خان اچکزئی نے کہا کہ یہ اسمبلی ہماری ضرورت کو پورا نہیں کررہی ہے، صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ نئی اسمبلی کے حوالے سے ارکان کو بریفنگ دی جائے اسمبلی کے لیے سابق ٹائون ہال یا ریلوے کی زمین لی جائے۔ صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ ضرورت کے مطابق نیا اسمبلی ہال بنایا جائے موجود ہ اسمبلی ہال لوکل گورنمنٹ کے حوالے کیا جائے۔بی اے پی کے رکن آغا عمر احمد زئی نے کہا کہ نئے اسمبلی ہال کے لیے سریاب کا علاقہ موضو ہے،سریاب کوئٹہ کا چہرہ ہے۔اس موقع پر اسپیکر نے ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے اسمبلی کی نئی عمارت کے حوالے سے زیر سماعت مقدمے پر رائے لی جس پر قائم مقام ایڈوکیٹ جنرل ظہور احمد بلوچ نے ایوان کو آگا ہ کیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن ہم نیا ہال بنا سکتے ہیں جس کے بعد سپیکر نے بلوچستان اسمبلی کے ہال کو مہند م کر کے نیا ہال بنانے کی تحریک کو محکمہ نیسپاک اور محکمہ مواصلات و تعمیرات کی رپورٹ سے مشروط کرتے ہوئے ایوان کی رائے لی ۔تحریک کو مطلوبہ ارکان کی اکثریت حاصل ہونے پر منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت بلوچ نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور میں پچھلے ایک ماہ سے قتل وغارت کا سلسلہ جاری ہے پندرہ روز میں 15 افراد لوگ قتل ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع کو ٹھیکے پر دیا گیا ہے ،وہاں لوگوں کے من پسند افراد تعینات ہوتے ہیںجس پر اسپیکر نے انہیں کہا کہ آپ وزیر اعلی سے علیحدگی میں ملاقات کرلیں ۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری سنجے کمار نے بلوچستان مائنیز اینڈ منرلز کا مسودہ قانون مصدرہ2025 ایوان مین پیش کیا جس پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ارکان اسمبلی نے رائے دی ہے کہ یہ مسودہ قانون قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے۔انہوں نے تجویز دی کہ مصودہ قانون کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔وزیراعلیٰ نے کہ کہ پیر کو اس حوالے سے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی بلاوں گا تاکہ ملکی سطح پر یکساں طور پر مائنز اینڈ منرل پالیسی مرتب کی جارہی ہے جس پر تمام لوگوں کو اعتماد میں لائیں گے ۔ بعدازاں اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے مسودہ قانون قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔اجلاس میںپارلیمانی سیکرٹری میر لیاقت علی لہڑ ی نے بلوچستان پرانشل موٹر وہیکلز کا ترمیمی مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *