جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہئے،ٹرائل یہاں ہو یا وہاں، کیا فرق پڑتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہئے،ٹرائل یہاں ہو یا وہاں، کیا فرق پڑتا ہے،سارے فورم موجود اور قابل احترام ہیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ سے کتنے لوگ رہا ہوئے؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کل 105ملزمان تھے، جن میں سے 20رہا ہوئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مجموعی طور پر 39ملزم رہا ہوئے، جیلوں میں 66ملزمان ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ یہ کہتے ہیں کورٹ مارشل کرنا ہے اس کا بھی متبادل ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہئے،ٹرائل یہاں ہو یا وہاں، کیا فرق پڑتا ہے،سارے فورم موجود اور قابل احترام ہیں۔سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل مکمل ہو گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *