امیتابھ بچن کو شہرت کھونے کا ڈر ستانے لگا

ممبئی (قدرت روزنامہ) بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن، جن کی شہرت عمر، نسل اور سرحدوں کی قید سے آزاد ہے، انہوں نے حالیہ بلاگ میں اعتراف کیا کہ جیسے جیسے عمر بڑھ رہی ہے، کام مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
امیتابھ بچن نے بتایا کہ وہ اکثر ڈائیلاگز بھول جاتے ہیں، سیٹ پر غلطیاں کرتے ہیں اور ہدایت کاروں سے اضافی موقع دینے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی غلطیوں کو درست کر سکیں۔
اپنے بلاگ میں وہ لکھتے ہیں، ’کام کے حوالے سے بے شمار ملاقاتیں ہوتی ہیں، جو ایک آزمائش بن جاتی ہیں کہ کیا قبول کرنا ہے، کیا رد کرنا ہے، اور کیا مہذب طریقے سے منع کرنا ہے۔ بات چیت کا محور اکثر فلم انڈسٹری اور اس کی موجودہ صورتحال پر آ جاتا ہے، جس کے بارے میں مجھے بالکل بھی کوئی واقفیت نہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا، ’فکر ہمیشہ یہی رہتی ہے کہ جو کام مل رہا ہے، کیا میں اس کے ساتھ انصاف کر پاؤں گا؟ اس کے بعد کیا ہوگا، یہ میرے لیے ایک دھندلا سا معاملہ ہے۔ پروڈکشن، لاگت، مارکیٹنگ اور نمائش سب کچھ ایک نامعلوم اور ناقابلِ فہم دھند میں چھپا ہوا محسوس ہوتا ہے۔‘
امیتابھ بچن نے اعتراف کیا کہ ’عمر بڑھنے کے ساتھ یادداشت کے مسائل تو آتے ہی ہیں، لیکن اس کے ساتھ جسمانی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں، جن کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ کام کی مطلوبہ کوالٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اور پھر جب آپ گھر آتے ہیں، تو محسوس ہوتا ہے کہ کئی غلطیاں کیں، جنہیں سدھارنے کی ضرورت ہے۔ اور یہی سوچ کر آدھی رات کو ہدایت کار کو فون کر کے ایک اور موقع مانگتا ہوں تاکہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنا سکوں۔‘
فلم انڈسٹری میں شہرت کی ناپائیداری پر روشنی ڈالتے ہوئے وہ لکھتے ہیں، ’ایک اور دن گزر گیا، ایک اور تحریر آ گئی، مداحوں سے ایک اور ملاقات ہو گئی، مگر خدشہ ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔ کیا وہ موجود ہوں گے یا نہیں؟ آہستہ آہستہ خیر خواہوں کا جوش کم ہوتا جا رہا ہے، اور یہ ہونا ہی ہے۔ وقت کے ساتھ پروفیشنلز پیچھے ہٹ جاتے ہیں، جب کھیل سپورٹ نہ کرے، تو کھلاڑی چلا جاتا ہے، جب چہرہ ناظرین کے لیے کشش نہ رکھے، تو اداکار بھی منظر سے ہٹ جاتا ہے۔ یہ سب کے ساتھ ہوگا۔ زندگی کا چکر کبھی نہیں رک سکتا۔‘
حال ہی میں امیتابھ بچن کے ایک مبہم ٹویٹ نے ان کے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو جنم دیا، تاہم بعد میں انہوں نے اپنے مخصوص مزاحیہ انداز میں ”کون بنے گا کروڑ پتی“ کے ایک ایپی سوڈ میں اس پر وضاحت پیش کی۔