گہرے پانی کی مخلوقات کا ساحل پر نمودار ہونا، کیا سمندر میں کچھ عجیب ہونے والا ہے؟

میکسیکو(قدرت روزنامہ)حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں زیرِ گردش رہیں کہ سمندر میں کچھ عجیب ہونے والا ہے اور اسے گہرے پانی کی نایاب مخلوق کے سطح سمندر یا ساحل پر نمودار ہونے سے منسلک کیا جارہا ہے۔
جنوری میں ہم نے دیکھا کہ نایاب اینگلر فش کو پہلی بار سطح سمندر میں دیکھا گیا جبکہ یہ مچھلی گہرے پانی میں 200 سے دو ہزار فٹ کی گہرائی میں پائی جاتی ہے جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ پاتی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس مچھلی میں قدرتی طور پر روشنی کے لیے ایک بلب نما اعضا ’ڈورسل اپینڈیج‘ موجود ہوتا ہے جو معدوم ہوچکا تھا۔ یہ بلب اینگلر فش کے لیے باعثِ مسرت ہوتا ہے اور اسی سے وہ شکار کو اپنی جانب کھینچتی ہے، یہی وجہ تھی کہ اس نے سمندر میں اوپر روشنی کی طرف سفر کیا مگر یہ مچھلی جلد ہی مر گئی کیونکہ یہ حالات اس کے زندہ رہنے کے لیے موزوں نہ تھے۔
اس کے علاوہ ایک اور غیر معمولی واقعہ میکسیکو کے ساحل پر اورفش کا نمودار ہونا تھا۔ یہ نایاب مچھلی 15 سے ایک ہزار میٹر سمندر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے جسے انسان شاذو نادر ہی دیکھ پاتے ہیں۔ اس مچھلی کو ’ڈومس ڈے اورفش‘ بھی کہا جاتا ہے جو جاپان میں زلزلوں اور سونامی سے پہلے ساحل پر پائی جاتی تھی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلوں کا اورفش کے نمودار ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔
جاپانی کہاوت کے مطابق اورفش ’خدا کا پیغام لاتی ہے‘۔ چند سوشل میڈیا صارفین میں یہ تاثر پایا جارہا ہے چونکہ 2011ء میں جاپان میں فوکوشیما خوفناک سونامی سے قبل یہ مچھلی ساحل پر آئی تھی اس لیے اس بار بھی سمندر میں کچھ عجیب ہونے جارہا ہے اور سمندر ہمیں اس حوالے سے اشارے دے رہا ہے۔
اس کے علاوہ دو ہفتے قبل آسٹریلوی ساحلوں پر 150 سے زائد ویلز مردہ حالت میں ساحل پر پائی گئی ہیں۔ ان تمام عناصر نے سوشل میڈیا پر ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے جبکہ کچھ لوگ اسے لیوی ایتھن کی دوبارہ آمد سے منسلک کررہے ہیں۔