لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس عبدالعزیز نے اچانک استعفی دے دیا

راولپنڈی )(قدرت روزنامہ)لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ کے جج جسٹس عبدالعزیز نے اچانک استعفی دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں فرائض سر انجام دینے والے جج جسٹس چودہری عبدالعزیز اچانک لاہور ہائی کورٹ سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے استعفی صدر پاکستان آصف علی زرداری کو بھیج دیا۔

انہوں نے استعفی فوری طور پر منظور کرنے کی استدعا کی ہے اور بحثیت جج فرائض کی ادائیگی بھی چھوڑ دی ہے اور اپنے اس فیصلہ سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

استعفی میں چودہری عبد العزیز نے ذاتی وجہ مصروفیات تحریر کی ہیں جبکہ صدر ہائی کورٹ بار اور سینئر وکلاء نے اس استعفی پر حیرانی کا اظہار کیا اور عدلیہ کیلئے نقصان قرار دیا ہے۔

جسٹس چودہری عبدالعزیز نومبر 2016ء میں لاہور ہائی کورٹ کے جج بنائے گئے اور ساڑھے 8 سال سے بطور جسٹس فرائض سر انجام دے رہے تھے اس دوران انہوں نے ریکارڈ 40 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے۔ ججوں کی سنیارٹی فہرست میں ان کا 19 واں سنیارٹی نمبر تھا اور ان کی ریٹائرمنٹ مدت 8 ستمبر 2033 تھی انکے 8 سال باقی تھے۔

ان کا شمار پروفیشنل اور کسی بھی قسم کا دباؤ نہ لینے والے ججز میں ہوتا ہے جسٹس چودہری عبدالعزیز کا تعلق اسلام آباد سے ہے یہ اسلام آباد ہائی کورٹ، راولپنڈی بنچ اور لاہور ہائی کورٹ پریکٹس کرتے رہے، فوج داری کے انتہائی ماہر وکیل تصور ہوتے تھے انہوں نے دو سال قبل بھی استعفی دیا تھا مگر وہ مسترد کر دیا گیا تھا۔

جمعرات چھ مارچ کو جسٹس عبدالعزیز کیسوں کی سماعت میں متعدد بار کیس التواء میں ڈالتے کہتے رہے کہ یہ کیس کسی دوسرے جج کے پاس لگ جائے گا، ان کے کئی بار دئیے گئیے ریمارکس پر وکلاء بھی حیرانی کا اظہار کر رہے تھے، کیسوں کی سماعت کے بعد وہ چیمبر گئے اور اسٹینو گرافر کو بلا کر استعفی تحریر کر کے اسی وقت صدر پاکستان کو ارسال کر دیا۔

اسٹاف کے کچھ دوستوں نے انہیں سمجھانے اور ایسا نہ کرنے کی استدعا کی مگر جسٹس چودہری عبد العزیز نے ہنستے مسکراتے استعفی پیش کر دیا۔ انہوں نے یہ استعفی آئین کے آرٹیکل (1)206 کے تحت صدر مملکت کو پیش کیا۔ استعفی کے بعد جسٹس عزیز نے تمام اسٹاف کو بلایا ان سے کسی بھی غلطی کوتاہی پر خنداں پیشانی سے معذرت کی اور اپنے لئے دعا کی استدعا کی اور بغیر پروٹوکول کے اسلام آباد اپنے گھر روانہ ہوگئے۔

صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن حمید للہ نے اس استعفی پر حیرانی کا اظہار کرتے استعفی بڑا قانونی نقصان قرار دیا اور ان کی بطور جج فیصلوں اور کنڈکٹ کی زبردست تعریف کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *