چابیوں سے رگڑ کھانے سے جیب میں رکھے ویپ کی بیٹری پھٹ گئی، خاتون شدید زخمی

واشنگٹن (قدرت روزنامہ) امریکہ میں ایک خاتون کو ویپ بیٹری کے دھماکے کے باعث شدید جسمانی اور ذہنی صدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ پینتیس سالہ کیری ایبسولوم اس وقت خوفناک حادثے کا شکار ہو گئیں جب ان کی جیب میں موجود ویپ بیٹری اچانک پھٹ گئی، جس کے نتیجے میں انہیں تیسرے درجے کے جلنے کے زخم آئے اور جلد کے گرافٹ کی ضرورت پیش آئی۔

نیوز 18 کے مطابق یہ واقعہ نومبر 2022 میں اس وقت پیش آیا جب کیری ایبسولوم اپنے گھر سے نکلنے کی تیاری کر رہی تھیں۔ جیسے ہی وہ باہر جانے لگیں، ان کے کپڑوں سے دھواں نکلنے لگا، اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی جیب میں ایک چھوٹی سی آگ بھڑک اٹھی۔ انہوں نے فوراً اپنے ہاتھوں سے شعلے بجھانے کی کوشش کی، لیکن بیٹری سے چنگاریاں نکلنے لگیں، جیسے کوئی آتش بازی ہو رہی ہو۔ ان کے شوہر کرسٹوفر نے ان کی مدد کرتے ہوئے فوراً ان کی پتلون اتارنے کی کوشش کی، لیکن اسی دوران بیٹری فرش پر گر گئی، یہ اتنی گرم تھی کہ اس نے کتے کے بستر اور قالین کو جلا کر رکھ دیا۔

اس واقعے کے بعد کیری کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت پڑی۔ جب ان کے شوہر کو ان کی حالت کی شدت کا اندازہ ہوا تو انہوں نے فوری طور پر ایمبولینس کو بلایا۔ آگ بجھانے والے عملے نے درد کو کم کرنے کے لیے انہیں باغیچے میں لے جا کر ان کی ٹانگ پر پانی کا پریشر ڈالا، جبکہ جل چکی ہوئی بیٹری کو گھر سے باہر نکال دیا گیا۔

کیری ایبسولوم کے مطابق آگ بجھانے والے عملے نے بتایا کہ ویپ بیٹری ان کی چابیوں سے ٹکرا کر چنگاری پیدا کر رہی تھی جس کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔ شدید زخموں کی وجہ سے ان کی جلد سے مسلسل رطوبت خارج ہوتی رہی اور درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے انہیں مورفین دی گئی۔

کیری کو جلد کی پیوندکاری کروانی پڑی تاکہ زخم بھرنے کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے اور مستقل داغ سے بچا جا سکے۔ تاہم ان کے لیے جسمانی اور ذہنی صحتیابی ایک مشکل ترین مرحلہ ثابت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ جلنے کے زخم کی تکلیف ناقابل برداشت تھی، حتیٰ کہ نہانے جانا بھی شدید تکلیف دہ تھا۔ مزید برآں انہیں درد کم کرنے والی دوائیوں سے الرجی اور خارش کے مسائل کا سامنا بھی رہا، جس کی وجہ سے وہ مستقل خوف اور بے چینی کی حالت میں رہتی تھیں۔

اس واقعے کے باعث کیری کو پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کی تشخیص ہوئی، جس کے بعد انہیں جنوری 2023 تک چھٹی پر بھیج دیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *