پاکستان میں ریلوے کا سفر کتنا محفوظ ہے؟


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یر غمال بنانے کے بعد ریلوے پولیس نے ٹرینوں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق کے لاہور سے جانے والی ایک ٹرین کے اندر 4 سے 5 ریلوے پولیس کے سیکیورٹی اہکار ہوتے ہیں جو وقتاً فوقتاً ریل کے ہر ڈبے میں جاکر صورتحال کو دیکھتے رہتے ہیں۔ عموماً لاہور سے اگر ٹرین سندھ یا پنجاب کے شہروں میں جا رہی ہو تو سیکیورٹی کے اتنے ہی اہکار ٹرین کے اندر موجود ہوتے ہیں۔
جعفر ایکسپریس میں بکنگ 750 مسافروں کی تھی
ریلوے ذرائع نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس پر 750 مسافروں نے بکنگ کروائی ہوئی تھی اور یہ ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی۔ جب دہشتگردوں نے ٹرین پر حملہ کیا اس وقت ٹرین میں 450 کے قریب مسافر موجود جبکہ باقی 350 مسافر سبی سے اس ٹرین میں چڑھنے تھے لیکن اس سے پہلے سے ہی دہشتگردوں نے ٹرین پر حملہ کر دیا اور مسافروں کو یر غمال بنا لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ عموماً لاہور سے جب ٹرین بلوچستان جاتی ہے تو یہاں جاتے ہوئے ہر مسافر کو چیک کیا جاتا ہے اور اس کے سامان کی بھی بغور چیکنگ کی جاتی ہے۔ یہاں سے جو بھی ٹرین جاتی ہے اس کے اندر سیکورٹی کے 4 سے 5 پولیس اہکار ٹرین موجود ہوتے ہیں لیکن جب ٹرین جیکیب آباد پہنچتی ہے تو وہاں پر ٹرین کی مکمل چیکنگ کی جاتی ہے اور جیسے ہی ٹرین سبی پہنچتی ہے تو وہاں سے ایف سی کے ایک یا 2 دستے ٹرین میں پیٹرولنگ کے لیے آجاتے ہیں۔
ایک دستےمیں 8 کے قریب ایف سی کے جوانوں ہوتے ہیں اور یہ دستے پوری ٹرین کے اندر پیٹرولنگ کرتے رہتے ہیں۔ بولان پر پھر چیک پوسٹ آتی جہاں مزید چیکنگ کی جاتی ہے اور ریلوے اپنی پوری سیکیورٹی فراہم کرتی ہے ۔
ریلوے ذرائع کے مطابق ہائی جیک ہونے والی جعفرایکسپریس میں اکانومی کلاس میں 235 مسافروں کی ریزرویشن تھی۔ اے سی ایل میں 41 اور اے سی بی میں 24 مسافر تھے جبکہ اے سی سلیپر میں 6 مسافر سوار تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *