آئی ایم ایف سے مذاکرات:سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں کمی، منی بجٹ بھی نہیں لایا جائے گا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان اور آئی ایم ایف نے موجودہ مالی سال کے لیے میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کو نیچے کی جانب نظر ثانی کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے تحت ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف کو 12.97 ٹریلین روپے سے کم کرکے 12.35 ٹریلین روپے کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب کے 10.6 فیصد کے ہدف میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 0.62 ٹریلین روپے کی کمی کی گئی ہے۔
ایف بی آر کو پہلے ہی رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں 0.6 ٹریلین روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا تھااور اب باقی 4 ماہ (مارچ تا جون) کی مدت میں ماہانہ بنیادوں پر ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔
دوسری جانب آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کے لیے لازم اور ضروری قرار دیا ہے کہ وہ اخراجات کو متناسب طور پر ایڈجسٹ کرے تاکہ موجودہ مالی سال کے لیے 2.4 ٹریلین روپے کے بنیادی سرپلس کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے جو سالانہ ٹیکس وصولی کے نظر ثانی شدہ ہدف کے پیش نظر طے کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ تحریری طور پر اس بات کی ضمانت دے گی کہ اخراجات کو کم شدہ ٹیکس وصولی کے ہدف کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا اور ہم نے ایف بی آر کو اس بات پر قائل کیا ہے کہ ہمارا ہدف نامیاتی شرح نمو میں نیچے کی جانب نظر ثانی کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے، معیشت کا حجم اب 123 ٹریلین روپے سے کم کر کے 116.5 ٹریلین روپے کر دیا گیا ہے لہٰذا 10.6 فیصد ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب کا مطلب ہے کہ ایف بی آر کا ٹیکس وصولی کا ہدف 12.35 ٹریلین روپے ہوگا۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات میں شامل اعلیٰ عہدیداروں نے جمعرات کی شب دی نیوز سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا، پاکستان اور آئی ایم ایف 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت پہلے جائزے کی تکمیل کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں اور پالیسی سطح پر بات چیت جمعہ (آج) کو مکمل ہونے کی توقع ہے۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوزکو بتایا کہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف مذاکرات کی تیاری کے لیے ایک ’ماک ایکسرسائز‘ (فرضی مشق) کی جس میں بعض داخلی عہدیداروں نے آئی ایم ایف جائزہ مشن کا کردار ادا کیا اور ممکنہ سوالات اٹھائے۔
عہدیدار کے مطابق، انہوں نے آئی ایم ایف کو قائل کر لیا کہ ابتدائی 8 ماہ میں شارٹ فال کے باوجود ٹیکسوں میں اضافہ نہ کیا جائے حتیٰ کہ پہلے سے طے شدہ ہنگامی منصوبہ، جس میں ودہولڈنگ ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں اضافے کا امکان تھا، بھی پس منظر میں ڈال دیا گیا اور دونوں فریقین نے ایک وسیع معاہدے پر اتفاق کیا۔
اخراجات کے حوالے سے وزارت خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ انہیں متناسب طور پر کم کیا جائے گا لیکن اس نے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کا دعویٰ کیا تاہم، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے اخراجات کی رفتار انتہائی سست رہی جس کی وجہ سے نظر ثانی شدہ بجٹ میں 1.15 ٹریلین روپے مختص ہونے کے باوجود بمشکل 650 سے 700 ارب روپے خرچ کیے جا سکے۔