قرآن کریم حکم دیتا ہے کہ آپ سچ کی گواہی نہ چھپائیں اگر چہ آپ کے باپ بیٹے بھائی کے خلاف بھی ہو،محمود خان اچکزئی

اسلام آباد /چارسدہ (قدرت روزنامہ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مفتی منیر شاکر کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے قابض مقتدر حلقوں کو قرآن مجید کے کچھ آیتوں کا ترجمہ سنایا۔ عاصم منیر صاحب، شہباز شریف صاحب ہم کیا کریں قرآن کریم حکم دیتا ہے کہ آپ سچ کی گواہی نہ چھپائیں اگر چہ آپ کے باپ بیٹے بھائی کے خلاف بھی ہو۔ اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ لوگ کیا کررہے ہوں۔ کروڑوں روپے کے عیوض لوگوں کو ایک ایک قومی اسمبلی کی سیٹ دے دگی گئی جو بھی ان پیسوں کے ذریعے منتخب ہوا ہے تو اب انہوں نے یہ رقم پاکستان کے پیٹ سے نکالنے ہیں۔ یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں جو کوئی بکتا ہے اپنا ضمیر بیچتا ہے انہیں عزت وپرٹوکول ملتا ہے اور جو لوگ اپنے وطن اور اپنے عزت کی دفاع کرتے ہیں انہیں خطرناک کہتے ہیں ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا کے صوبائی ایگزیکٹیوز کے اجلاس، عوامی اجتماع اور اسلام آباد میں پشتونخوامیپ اور پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مشترکہ افطار پارٹی سے علیحدہ علیحدہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر چہ ہمارے ملک بالخصوص پشتونخو ا وطن میں ایک مخصوص حالت، دہشگردی مسلط کی گئی ہے۔ دنیا کے ارادے ہمارے وطن کے لیے خطرناک ہیں کیونکہ ہمارے وطن میں دنیا جہاں کی قدرتی معدنیات وافر مقدار میں موجود ہیں اور دنیا نے ان کی جانکاری کی ہوئی ہے ابھی ان معدنی وطن پر قبضے کے لیے یہاں مختلف قسم کے حربوں کے ذریعے جنگ مسلط کی جارہی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کو نواز شریف یا شہباز شریف نے چلانا ہے لیکن اس کا علاج یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن، عمران خان کی پارٹی کے اکابرین،پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جمہوری پارٹیوں کے اکابرین مل بیٹھ کر ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن بنائیں اور صاف شفاف انتخابات کروائیں جو جیتتا ہے انہیں پانچ سال حکومت کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو یہاں تنگ کیا جارہا ہے پوری دنیا میں یہ قانون لاگو ہے کہ پانچ سال گزارنے کے بعد ہر آدمی کو وہاں کی شہریت دی جاتی ہے۔ہمارے ہاں ان کے بچے پیدا ہوئے دوسری تیسری نسل پیدا ہوئی انہیں بھی مہاجر کیا جارہا ہے اور شہریت نہیں دی جارہی ہے جب آپ اور امریکہ دونوں انہیں روس کے خلاف لڑارہے تھے تو یہ مجاہد، غازی اور سب کچھ تھے لیکن آج نہیں۔ یہاں نہیں چھوڑ رہے۔ افغان جنگ کو امریکہ نے یہاں سے شروع کیا جس مین سعودی عرب اور پوری دنیا نے حصہ لیا۔

News 1699513946 3038 8

چالیس سالہ لڑائی لڑی آج کہہ رہے ہیں یہ دہشتگرد ہیں۔ یہ دہشتگرد تو آپ سب نے بنائے ہیں مولانا سمیع الحق کے مدرسے میں جنرل ضیاء الحق، جنرل اختر عبدالرحمن وردی میں ملبوس ہوکر جاتے اور انہیں مجاہد کہہ کر پکارتے ٹرین کرتے اور افغانستان میں لڑنے کے لیے بھیجتے۔ آج ان سب کو ماررہے ہیں کہ آپ دہشتگرد ہیں۔ پچھلے دنوں مولوی شریف اللہ کو امریکہ کے حوالے کیا وہ بیشک امریکہ میں یہ اعتراف کریگا کہ میں نے کابل میں دھماکہ کیا ہے لیکن وہ یہ بھی کہہ دے گا کہ میں نے ٹریننگ کہاں سے حاصل کی ہے کس نے ٹریننگ دی ہے۔ پھر کیا بنے گا۔ پوری دنیا میں جہاں بھی کسی دہشتگرد کو گرفتار کیا گیا وہ یہ اعتراف کرچکا ہے کہ میں نے ٹریننگ پاکستان میں حاصل کی ہے۔ اب بھی وقت ہے یہ لوگ توبہ کرلیں پاکستان میں موجودہ قومیتوں کو ان کے وسائل پر اختیار دیں۔ ہمارا اس ملک پر احسان یہ ہے کہ پاکستان کے بننے سے پہلے بھی اور بننے کے بعد بھی یہاں انگریزکی غلامی سے عوام کو نجات دلانے کے لیے سیاسی مبارزین پشتونخوا وطن میں موجود تھے۔ اگر چہ بڑے ہندوستان کے مقابلے میں ہماری آبادی بہت کم تھی لیکن سیاسی جدوجہد ہر لحاظ سے ہمارا حصہ ہندوستان سے زیادہ تھا۔ کاکا صنوبر حسین مومند، فقیراپی، باچاخان، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی، مولانا پوپلزئی سب اپنے اپنے وطن میں سیاسی جدوجہد میں مصرف تھے ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے رہے کانفرنسز ہوتی اور اپنے عوام کو انگریز سرکار کی غلامی سے نجات کے لیے جدوجہد پر آمادہ کرتے۔ پھر ایک سیاسی غلطی کے نتیجے میں آج اس ملک میں بلوچ کا اپنا صوبہ وزیر اعلیٰ گورنر ہے اسی طرح سندھی،پنجابی اقوام کے اپنے متحدہ صوبے، وزراء اعلیٰ اور گورنرز ہیں لیکن پشتون قوم کو کئی اکائیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ فاٹا کے لوگوں کو انگریز نے جاتے ہوئے کہا کہ تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کا آپ لوگوں کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں آپ لوگ آزاد ہو۔ مومند، آفریدی، شینواری، وزیر، مسود، بیٹنی، داوڑ اور ان سات ایجنسیز کے لوگ آزاد ہیں۔ اور کہا ت…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *