کیا سوزوکی آلٹو کی مینوفیکچرنگ بند کر دی گئی؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں متوسط طبقے کی پسندیدہ گاڑی سوزوکی آلٹو کے حوالے سے افواہوں نے گاڑی کے شائقین کو پریشان کردیا ہے۔
پاکستان سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی) کی طرف سے ویگن آر کی بکنگ ہمیشہ کے لیے بند کرنے کی خبر نے آٹوموبائل کمیونٹی میں ہلچل مچادی ہے جو کہ اپنی سستی قیمت اور ایندھن کی بچت کے لیے مشہور ہے، ویگن آر برسوں سے درمیانے طبقے میں مقبول رہی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ سوزوکی آلٹو، پی ایس ایم سی پاکستان میں بند کر دی گئی ہے، اس افواہ میں مزید تیزی آئی جب ایک اور خبر سامنے آئی کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے آلٹو کو موٹر ویز پر چلانے پر پابندی لگا دی ہے۔
یہ افواہ ایک حالیہ حادثے کے بعد پھیلی جس میں ایک آلٹو ٹرک کے نیچے آ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔ حادثے کی ویڈیوز دل دہلا دینے والی تھیں، جس سے چھوٹی گاڑیوں کی ہائی ویز پر سیکیورٹی کے بارے میں بحث چھڑ گئی، سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں پھیل گئیں، کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ آلٹو پر ہائی اسپیڈ موٹر ویز پر داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
پی ایس ایم سی نے واضح کیا ہے کہ آلٹو کو بند نہیں کیا گیا بلکہ کمپنی آلٹو کے VX ویرنٹ کی پیداوار بند کرنے والی ہے، جو ایئربیگ اور اے بی ایس جیسی ضروری حفاظتی خصوصیات سے محروم ہے، یہ سننا کوئی حیرانی کی بات نہیں تھی کیونکہ ہم اس پر پہلے ایک مضمون بھی لکھ چکے تھے۔
موٹر وے پر پابندی: حقیقت یا افواہ؟
پاک وہیل کے مطابق این ایچ اے نے آلٹو پر موٹر وے کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ نیشنل ہائی وے اور موٹر وے پولیس (این ایچ ایم پی) کے ترجمان نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے، یہ صرف قیاس آرائیاں جو موٹروے حادثے کے بعد پھیلیں۔‘
یاد رہے کہ آلٹو کے حادثات کی ویڈیوز وائرل ہو چکی ہیں، جن میں دکھایا گیا ہے کہ معمولی تصادم بھی گاڑی کو کچرے میں تبدیل کر دیتا ہے، بعض اوقات تو اس کے افسوسناک نتائج بھی نکلتے ہیں۔
تاہم حقیقت یہ ہے کہ آلٹو اپنی سستی قیمت اور ایندھن کم اخراجات کے لیے اب بھی ایک مقبول انتخاب ہے، حالیہ اپ گریڈیشن ایک اچھا قدم ہے، اس سستی گاڑی کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ فی الحال، آلٹو سڑکوں پر حکمرانی کرتی ہے، لیکن اس کا مستقبل اس بات پر منحصر ہوگا کہ یہ حفاظتی طور پر آگاہ صارفین کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے مطابق کس طرح ڈھلتی ہے۔