ایلون مسک کی کینیڈین شہریت منسوخ کرنے کے مطالبے نے شدت اختیار کرلی


واشنگٹن(قدرت روزنامہ)ایلون مسک کی کینیڈین شہریت نے ایک تنازعہ کی شکل اختیار کر لی ہے، جس کی حمایت برٹش کولمبیا کی مصنفہ کوالیا ریڈ اور نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ چارلی اینگس نے کی ہے۔
ان دونوں نے ایک درخواست شروع کی ہے جس میں ایلون مسک کی کینیڈین شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ایلون مسک کی سرگرمیاں، خصوصاً غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ تعلقات اور کینیڈا کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات، ان کی شہریت منسوخ کرنے کی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ اب تک اس درخواست پر 340,000 سے زائد افراد دستخط کر چکے ہیں۔
ایلون مسک نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ایک متنازعہ پوسٹ کی، جس میں طنزاً کہا کہ ”کینیڈا کوئی حقیقی ملک نہیں ہے“، جو بعد میں حذف کر دی گئی۔
ایلون کے اس بیان نے مزید تنازعہ پیدا کیا اور ان کی بین الاقوامی سیاست میں اثر و رسوخ کے بارے میں بحث کو بڑھا دیا۔
ایلون مسک کی بیٹی نے اپنے ارب پتی والد پر کیا الزامات عائد کیے ہیں؟ اس کے بارے میں بھی سوالات اُٹھ رہے ہیں۔
کینیڈین قانون کے مطابق، شہریت صرف اُس صورت میں منسوخ کی جا سکتی ہے جب وہ دھوکہ دہی یا جھوٹ کی بنیاد پر حاصل کی گئی ہو۔ چونکہ ایلون مسک نے شہریت اپنی والدہ سے وراثت میں حاصل کی تھی اور کسی دھوکہ دہی میں ملوث نہیں تھے، اس لیے درخواست کا کوئی قانونی اثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
کینیڈین شہریت حاصل کرنے کے دو اہم طریقے ہیں: ایک پیدائش کے ذریعے اور دوسرا امیگریشن کے بعد شہریت کی درخواست دے کر۔ ایلون مسک کی شہریت وراثتی ہے، جو انہیں ان کی والدہ کے ذریعے ملی۔
دنیا کے مشہور ترین کھرب پتی ایلون مسک کو پیدائشی طور پر کینیڈین شہریت حاصل ہوئی ہے کیونکہ ان کی والدہ، مئے مسک، کینیڈا کے شہر ریجائنا، سسکیچیوان میں پیدا ہوئی تھیں۔اگرچہ ایلون مسک کینیڈا میں نہیں بلکہ جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے۔
کینیڈا کے شہریت کے قانون کے مطابق، اگر کسی بچے کے والدین میں سے ایک کینیڈین شہری ہو تو وہ بچہ خود بخود کینیڈا کی شہریت حاصل کر لیتا ہے، لیکن یہ شہریت صرف ایک نسل تک منتقل ہو سکتی ہے۔
دوسری نسل کے کینیڈیائی شہری اپنے بچوں کو شہریت منتقل نہیں کر سکتے اگر وہ کینیڈا میں پیدا نہ ہوئے ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *