بھارتی دعویٰ جھوٹ، چیمپینئر ٹرافی کے انعقاد سے پاکستان کو 3 ارب روپے کا منافع ہوا، پی سی بی


لاہور (قدرت روزنامہ)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کہا ہے کہ چیمپینئر ٹرافی کے انعقاد سے پاکستان کو 3 ارب روپے کا منافع ہوا ہے، یہ جھوٹ پر مبنی بات ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
لاہور میں میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے چیئرمین پی سی بی کے مشیر عامر میر کا کہنا ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی کا بجٹ 70 ملین ڈالر کا تھا۔ اور پاکستان کے لیے 10 ملین ڈالرز مختص کیے گئے تھے۔ پاکستان میں میچز کے جو بھی انتظامات تھے، ان کے تمام تر اخراجات آئی سی سی نے اٹھائے تھے۔ لہذا یہ کہنا کہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے، بالکل جھوٹ پر مبنی بات ہے۔ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے جو 3 ارب روپے کا تخمینہ ہے، وہ ٹکٹوں کی فروخت سے ہوا ہے۔ چونکہ ابھی آئی سی سی نے آڈٹ کرنا ہے، اس کے بعد جو پاکستان کے حصے میں منافع آئے گا وہ 3 ارب روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ کے پاکستان میں کامیاب انعقاد نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی بھی بین الاقوامی ٹورنامنٹ پاکستان میں کروانے کا اہل ہے۔ اور یہ جو انڈیا کی جانب سے پراپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ ہماری ٹیم اس لیے پاکستان نہیں جاسکتی کہ وہاں سیکیورٹی خدشات ہیں، ان کا یہ بیانیہ بھی اڑ گیا ہے۔ کرکٹ کھیلنے والی اقوام کی ٹیمیں آئی ہیں، بڑے اچھے انداز میں میچز ہوئے، کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین محسن نقوی کے دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی فنانشل پوزیشن مضبوط تر ہوئی ہے۔ یہ کوئی بیان نہیں بلکہ حقائق پر مبنی بات ہے۔ مالی سال 23-24 کے دوران پاکستانی تاریخ کا ریکارڈ منافع کمایا ہے۔ اس سے پہلے پی سی بی نے کبھی ایک سال میں 10 ارب روپے نہیں کمائے۔ اس میں چیمپینئر ٹرافی سے ملنے والا منافع شامل نہیں ہے۔
عامر میر نے کہا کہ علاوہ ازیں پی سی بی پاکستان کی واحد اسپورٹس باڈی ہے جس نے قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا ٹیکس جمع کروایا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم نے کتنا زیادہ منافع کمایا ہے۔ پاکستان دنیا کے 3 امیر ترین کرکٹ بورڈز میں سے ایک ہے۔ جب سے محسن نقوی چیئرمین بنے ہیں، پی سی بی کے ریزروز میں کمی واقع نہیں ہوئی۔ ان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن اور قذافی اسٹیڈیم لاہور کی 90 فیصد ری کنسٹرکشن ہوئی ہے۔ یہ ایسا مشکل کام تھا کہ ماضی میں کسی چیئرمین پی سی بی نے اس ٹاسک پر ہاتھ نہیں ڈالا تھا۔ آخری بار پاکستانی اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن 1996 میں ہوئی تھی۔ محسن نقوی نے اس مشکل ترین ٹاسک کی ذمہ داری لی اور اسے 4 ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کیا۔ یہ بین الاقوامی معیار کے اسٹیڈیمز پاکستان کا مستقل اثاثہ ہیں۔ آئیندہ بھی پاکستان میں بین الاقوامی ٹورنامنٹس ہوں گے۔
عامر میر نے کہا کہ یہ حقائق لوگوں کے سامنے لانا اس لیے ضروری تھے کہ جھوٹ اور سچ میں فرق واضح ہوجائے۔ بھارتی میڈیا جو مسلسل جھوٹا پراپیگنڈا کرتا ہے، اسے کاؤنٹر کیا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *