پشتونوں کے مسائل پر تمام قوم پر ست ایک ایجنڈے پر متفق ہو کر قومی محاذ قائم کریں، خوشحال کاکڑ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے قومی جرگے کا اجلاس کوئٹہ کے سٹار مارکی ہال میں پارٹی چیئرمین خوشحان خان کاکڑاور شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مرکزی ایگزیکٹیوز، تین صوبوں کے صوبائی ایگزیکٹیوز اور تینوں صوبائی کمیٹیوں اور وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے اراکین اور ملک کے دیگر حصوں سے جرگہ کے اراکین نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔ قومی جرگہ کا یہ تاریخی اجلاس پشتون افغان قومی سیاسی تحریک کے عظیم رہنما عبدالرحیم خان مندوخیل کی آٹھویں برسی سے منسوب تھا۔ اجلاس میں عبدالرحیم مندوخیل کو اْن کے تاریخی رول، عظیم قربانیوں اور قومی و وطنی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ جرگہ سے پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی، سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، سیکریٹری جنرل خورشید کاکاجی، مرکزی سیکریٹری عبیداللہ بابت اور سیکریٹری اطلاعات محمد عیسیٰ روشان نے خطاب کیاجبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت محترم مولوی فضل کریم نے حاصل کی۔ اجلاس میں مرکزی سیکریٹری عبیداللہ جان بابت نے خصوصی طور پر شرکت کی جس کا کارکنوں نے پرتپاک استقبال کیا۔ اجلاس میں پارٹی کے منشور و آئین میں آئینی کمیٹی کی تجویز کردہ ترامیم کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی اور پشتون افغان وطن کی موجودہ اذیت ناک صورتحال اور ملک میں سول حکمرانی کے نام پر بدترین مارشل لائی نظام کے باعث جاری سنگین آئینی، سیاسی، معاشی اور سماجی بحرانوں کی تباہ کن صورتحال، خطے اور دنیا کے مجموعی سیاسی صورتحال کے باعث پشتونخوا وطن کے عوام اور پشتون افغان غیور ملت کو درپیش تاریخ کے بدترین مسائل و مشکلات کے حوالے سے اہم سیاسی اور تنظیمی فیصلے کیے گئے اور تمام پشتون دشمن اور ملک دشمن اقدامات کوسختی سے مسترد کرنے کی قراردادیں منظور کی گئی۔ پارٹی چیئرمین محترم خوشحال خان کاکڑ نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے پشتون افغان قومی سیاسی تحریک کے عظیم رہبر اور پشتونخوا میپ کے سینئر ڈپٹی چیئرمین مدبر سیاستدان اور سماجی سائنسدان محترم عبدالرحیم خان مندوخیل کو اْن کے قربانیوں، علمی سیاسی خدمات اور تاریخی رول پرزبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ محترم رحیم صاحب نیپشتون افغان قومی سیاسی تحریک کی راہ میں اپنے دانش اور بلند پائے کے علمی بصیرت سے ایسے مشال روشن کیئیجو اْن کے پیروکاروں نے اْن کی قومی ارمانوں کے مطابق قومی تحریک کی جدوجہد کو درست سمت پر جاری رکھا ہے اْن کا کردار عظمت، ذہانت اور رہنمائی کی صلاحیت بے مثال تھی انہوں نے قومی اہداف، افغان اور افغانیت کو اپنے علمی اور تاریخی تصانیف اور پارٹی لٹریچر میں بخوبی واضح کیا ہے اور ہمیں افغان غیور ملت کی پرافتخار تاریخ کی شاندار کامیابیوں اور المناک ناکامیوں کے اصل محرکات سے آگاہ کیا ہے۔ محترم رحیم صاحب نے پشتون افغان ملت کی دشمن قوتوں اور دوست قوتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سوویت یونین، ویتنام، کیوبا اور چین کی انقلابات کی کامیابیوں کے سبق ہمیں سکھائے ہیں وہ جوانی کی عالم میں ایک بلند پایہ سیاسی رہنما کی حیثیت سے قومی تحریک میں تاریخی کردار اد اکرنا شروع کیا نیشنل عوامی پارٹی پشتون اور ملک کے دیگر قوموں کی ایک حقیقی نمائندہ پارٹی تھی جس کا پروگرام محکوم قوموں کو استعماری محکومی سے نجات دلانا اور محنت کش عوام کا قومی اور جمہوری اقتدار قائم کرنا تھا رحیم صاحب نے نیشنل عوامی پارٹی میں صف اول کے رہنما کی حیثیت سے تاریخی کردار ادا کیا جب نیشنل عوامی پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے پارٹی منشور کے اہم اصولوں سے انحراف کیا اور پارٹی انتشار کے شکار بنی تو رحیم صاحب نے خان شہید کی پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کی پلیٹ فارم سے پشتون قومی تحریک کو علمی، سائنسی اور نظریاتی بنیادوں پر منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اْن کا واضح مؤقف یہ تھا کہ ملک گیر پارٹیوں میں ہر اول دستے کی قربانی دینے کے باوجود پشتونوں کی محکومی اور محرومی کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے اس لئے قومی نجات کیلئے لازم ہے کہ پشتونخوا وطن کی قومی اور جمہوری قوتویں قومی اور وطنی بنیادوں پر قائم حقیقی قومی اور جمہوری پارٹی میں متحد ہوجائیں اس سلسلے میں پشتونخوانیپ اور پشتونخوا مزدور کسان پارٹی کی اتحاد اور انضمام سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی قیام میں اْن کا رول تاریخی تھاپشتون رہبر کمیٹی اور پشتونخوا ڈیموکریٹک الائنس کی تشکیل اْن کی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ رحیم صاحب نے محکوم قوموں کی تحریک پشتون بلوچ سندھی فرنٹ اور پونم جیسی تحریکوں اور ملک کے ایم آر ڈی اور اے پی ڈی ایم میں پر افتخار کردار ادا کیاایسے حالات میں کہ بالادست استعماری قوتیں سات دہائیوں سے قوموں اور عوام کے حقوق و اختیارات تسلیم کرنے کیلئے ہر گز تیار نہ تھے تو آٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری رحیم صاحب جیسے رہنماؤں کا ایک کارنامہ تھا جس میں استعماری حکمران قوموں کی حق ملکیت، حق حکمرانی، پارلیمان کی بالادستی اور جمہور کی حکمرانی ایک حد تک تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے۔ خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ آج پشتون افغان ملت کو اپنے تاریخ کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے ہمیں ملی وحدت، قومی تشخص اور ملی حاکمیت کی حق سے یکسر محروم رکھا گیا ہے ہمارے عوام کا جان ومال اور عزت و ناموس محفوظ نہیں۔ افغانستان پر گزشتہ پانچ دہائیوں سے جارحیت اور مداخلت کی انسانیت سوز جنگ مسلط کرنے کے بعد افغان عوام پر ایک ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا ہے جس نے افغانستان کے ملی ریاست کے تمام اداروں کو تباہ کرکے افغان عوام کو انسانی زندگی کے تمام بنیادی حقوق سے محروم کیا ہے اور افغانستان کو اقوام عالم میں افغانستان کے ساتھ محض ہمدردی دکھانے کیلئے کوئی آواز موجود نہیں اور غیور افغان ملت کی شناخت آج ایک دہشتگرد کی بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کے دونوں طرف آباد کروڑوں پشتون افغان عوام پر تجارت کے تمام دروازے بند کیئے گئے ہیں اور پاکستان میں بھی پشتونوں کیلئے روزگار کے تمام امکانات ختم کیئے گئے ہیں کروڑوں پشتون اپنے بچوں کیلئے رزق کی تلاش میں پردیس جانے پر مجبور ہوئے ہیں لیکن دنیا کے کسی کونے میں پشتون افغان کیلئے روزگار کرنے کی کوئی اْمید باقی نہیں رہی ہے۔ پشتون افغان ڈیورنڈ لائن پر جائز تجارت کیلئے بلوچ سرزمین کو استعمارل کرنے پر مجبور ہے لیکن پنجاب اور سندھ تک اپنے تجارتی مال پہنچانے کیلئے اْن کو لاکھوں کے حساب سے استعماری عسکری و ملکی اداروں کو بھتہ کے طور پر ادا کرنے پڑتے ہیں اور ہر تجارت میں نقصان اْٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا اور جنوبی پشتونخوا کی حقیقی مردم شماری کو اس حد تک کم کیا گیا ہے کہ ملکی اداروں میں خیبر پشتونخوا کی نمائندگی 5 فیصد سے بھی کم کی گئی ہے جبکہ جنوبی پشتونخوا کی نمائندگی ڈھائی فیصد سے بھی کم ہے حکمرانوں نے اعلانیہ طور پر پشتونخوا وطن کیلئے لونز اور گرانٹس بند کیئے ہیں جبکہ پنجاب اور سندھ میں کمرشل ڈسٹرکٹ کے نام پر سینکڑوں ارب کی خطیر رقوم لونز اور گرانٹس کے نام پر خرچ ہورہے ہیں، پشتونخوا وطن میں سوات اور زیارت جیسے سیاحت کے اہم مقامات پر بھی کمرشل ڈسٹرکٹ بنا کر سیاحت کی ترقی کا کوئی اقدام نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے نام پر پشتونخواوطن کے عوام کو اپنے علاقوں سے بے دخل کرنے کے آپریشنز شروع ہیں جس کا مقصد علاقے کو عوام سے خالی کرکے اس کے معدنی ذخائر اور بیش بہا معدنیات پر غاصبانہ قبضہ قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) اور ایپکس کمیٹی جیسے غیر آئینی ادارے سروے آف پاکستان، کارپوریٹ فارمنگ، مائنز اینڈ منرل ایکٹ جیسے عوام دشمن اور ملک دشمن اقدامات کے ذریعے پشتونخوا وطن کیقومی اور عوامی ملکیت کی بیش بہا معدنی ذخائر، جنگلات، زرعی اراضیوں پر استعماری کنٹرول کی غرض سے لاکھوں ایکڑ اراضی اپنے ایجنٹوں کو الاٹ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قومی تحریک آئینی، جمہوری اور پْرامن ہے جس کو ہمارے کروڑوں عوام کی تائید اور حمایت حاصل ہے اگر حکمرانوں نے ہمارے قومی تحریک کے پْرامن اور جمہوری راستے بند کیئے اور ہم پر جبر و استبداد کی صورتحال جاری اور مسلط رکھی تو ہم اپنی قومی نجات اپنے عوام کی قومی اور جمہوری اقتدار کی قیام اور اپنے محبوب وطن کے تمام قدرتی وسائل پر اپنا قومی حق ملکیت قائم کرنے کیلئے جدوجہد کے ہر ممکن وسیلے کو استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ پشتون افغان وطن کو موجودہ اذیت ناک صورتحال سے نجات دلانے کیلئے لازم ہے کہ تمام وطنپال جمہوری اور مترقی قوتیں قومی ایجنڈے پر متفق ہو کر ایک قومی جمہوری محاذ قائم کریں پشتونخوانیپ قومی فرنٹ کے قیام اور جدوجہد کی خاطر ہر قربانی کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو کامیاب اور تاریخی قومی جرگہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پارٹی کے منشور و آئین کے مطابق پارٹی کے تمام اداروں کو مزید فعال اور منظم کریں اور پشتونخوانیپ کو حقیقی معنوں میں اپنے عوام کا نمائندہ قومی اور جمہوری پارٹی بنائے۔