پلاسٹک کا ایک اور جان لیوا نقصان سامنے آگیا

کیلیفورنیا(قدرت روزنامہ)پلاسٹک کے انسانی صحت پر مضر اثرات تو سامنے آتے رہتے ہیں لیکن چوہوں پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پلاسٹک کے نہایت چھوٹے ذرات بلڈ پریشر اور کو لیسٹرول میں اضافے اور امراض قلب کی وجہ بن سکتے ہیں۔
پلاسٹک کو اس دور کی سب سے بڑی آلودگی کہا جائے تو بے جانہ ہو گا۔ ہرفرد صرف ایک دن میں دس سے بیس تھیلیاں مختلف سامان کے سات استعمال میں لاتا ہے۔پھریہی تھیلیاں ندی، نالوں اور دریاؤں سے ہوتی ہوئی سمندروں میں پہنچ جاتی ہیں، جہاں یہ پلاسٹک چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر باریک ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں جنہیں مائیکروپلاسٹک کا نام دیا گیا ہے۔یہ بات سائنسی تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے کہ یہ مائیکروپلاسٹک انسانی پھیپڑوں کے خلیات کو تبدیل کرسکتے ہیں، پھر یہ کہاجانے لگا کہ یہ خون اور دماغ تک رسائی حاصل کرکے ان کے افعال متاثر کر سکتے ہیں۔ پلاسٹک کے ایک مشہور کیمیکل بی پی اے اور دیگر دماغ کو بری طرح نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں پلاسٹک کے ایک اور کیمیکل فتھیلیٹس کو تجر بہ گاہ میں جانچا گیا جو پلاسٹک کی تمام اقسام کا لازمی جز ہے۔جامعہ کیلیفورنیا نے پلاسٹک میں موجود ایک کیمیکل جس کا نام ڈائی کلو ہیکسل فتھیلٹ (ڈی سی ایچ پی) کو تجربہ گاہ میں چوہوں پر آزمایا۔ یہ کیمیکل چوہوں کے بدن جا کر وہاں پریکس ریسپٹر (پی ایکس آر) سے چپک گیا، یہ معدہ میں موجود ہوتا ہے جب پلاسٹک کے کیمیکل نے معدہ کے پی ایکس آر پر حملہ کیا تو جسم میں کولیسٹرول کنٹرول کرنے والے قدرتی پروٹین میں بگاڑ کے سبب کولیسٹرول بڑھنے لگا۔
مزید جانچے پر معلوم ہوا اس کیمیکل سے چوہوں کے خون میں سیرامڈز نامی چکنائی والے مالیکیول میں تیزی سے اضافہ ہو نے لگا جو دل کے امرض کی بنیادی وجہ بنتے ہیں اس کیمیکل کا جسم کے اندر اتنی سے اثر کرنا ایک بہت بڑے خطرے کی بات ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق پلاسٹک کے انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہونے کے لئے کافی ہیں اسی لئے اب عالمی ادارہ برائے صحت نے بھی اس پر تحقیق کا آغاز کر دیا ہے، کیو نکہ پلاسٹک کا استعمال سالانہ لاکھوں افراد کی قبل از موت کا سبب بن رہا ہے۔