تنقید برائے تنقید کےبجائےتعمیری تنقیدکی جائے، چیئرمین نیب
(قدرت روزنامہ)چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ تنقید برائے تنقید کےبجائےتعمیری تنقید کی جائے۔ حقائق معلوم نہیں ہوتے اورماہرانہ رائے دینا شروع کردیتے ہیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تنقید کے بجائےنیب کے اچھے کاموں کی طرف بھی دیکھیں۔ کہاجاتاہےنیب کیسزمیں ملزمان کوسزائیں نہیں ہوتیں۔ 4 برسوں میں 1194 لوگوں کوسزائیں ہوئیں۔
جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا کہ کسی بھی جگہ سرمایہ کاری کرنےسےپہلےجانچ پڑتال کریں۔ سندھ میں گندم کاپوچھاتوکہاگیاچوہےکھاگئے۔ گندم کھانے والے چوہوں کوپکڑا،20ارب ریکورکیے۔ نیب نےریکور20ارب سندھ حکومت کےحوالےکیے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب مسئلہ نہیں مسائل کاحل ہے۔ جن کی طرف کوئی آنکھ اٹھاکربھی نہیں دیکھتاتھا نیب نے ان کےخلاف بھی کیسزدرج کیے۔
انھوں نے کہا کہ کوئی ایساقانون نہیں کہ ریکوری کی رقم پہلےخزانےمیں جمع کرائیں۔ ریکوری کی رقم پرپہلاحق متاثرین کاہے۔ 56ارب روپےکی ریکوری سوسائٹیزسےکی گئیں۔
جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا کہ اداروں کی موجودگی میں سوسائٹیزبنیں۔ ادارےاپناکام کرتےتولوگ متاثرنہ ہوتے۔ جن لوگوں کوپیسےواپس کیےان سب کاریکارڈموجودہے۔ 14ارب روپےمتاثرین میں تقسیم کیے۔
چیئرمین نیب نے مذید کہا کہ نیب کودیانت داری کی مثال بن کرکام کرناچاہیے۔ کچھ لوگوں نےچائےکی پیالی میں طوفان اٹھانےکی کوشش کی۔ کہاگیانیب نے541ارب ریکورکیےوہ کہاں گئے۔ 541ارب کی ڈائریکٹ اوران ڈائریکٹ ریکوری کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ4سال میں200ڈسپلنری ایکشن لیےگئے۔ نیب نےتاریخ کی سب سےزیادہ ریکوریاں4سال میں کیں۔ گزشتہ16سالوں میں صرف 100 ڈسپلنری ایکشن لیےگئے۔