کوئٹہ ویڈیو اسکینڈل،ملازمت کے نام پر خواتین سے زیادتی،تحقیقات میں اہم پیشرفت
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ فدا حسین نے کہا ہے کہ رواں سال پولیس کی کارکردگی بہتر رہی،ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ فدا حسین کا کہنا تھا کہ رواں سال 83 فیصد کرائم کی شرح رہی رواں سال کیسز میں 20 فیصد کیسز میں اضافہ ہوا ،ہوائی فائرنگ کیخلاف مہم میں بہت سی کارروائیا ں کی گئیں گزشتہ 6 ماہ سے اشتہاری ملزمان کیخلاف کارروائی کی گئی 785 افراد گرفتار کیے،رواں سال اغوامیں ملوث 162 گرفتاراور121 مغوی بازیاب کیے،چوری ڈکیتی سمیت دیگر وارداتوں میں ملوث 306 ملازمان گرفتار کیے گئے ملزمان سے3 کروڑ سے زائد کیش، موبائل فون، موٹرسائیکل گاڑیاں برآمد کی گئیں رواں سال مختلف واقعات میں 52 کلاشنکوف، 60 رائفل، 481 پستول برآمد کیے گئے، منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی میں 356 ملزمان گرفتار کیے گئے ہوائی فائرنگ میں ملوث 162 افراد کو گرفتار کیا گیا،نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کیخلاف کارروائی میں 1105 گاڑیاں قبضے میں لی گئیں،رواں سال ٹریفک پولیس نے 13 کروڑں روپے کے قریب جرمانے کیے،
ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ فدا حسین کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کی تمام تحقیقات مکمل لرلی گئی ہیں،ویڈیو اسکینڈل میں ملوث تیسرا ملزم تاحال فرار ہے،ویڈیو اسکینڈل میں ملوث تیسرا ملزم کو جلد گرفتار کیا جائے گا،دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین نے نازیبا ویڈیو کے مرکزی ملزم کی پھانسی کا مطالبہ کیا ہے
قوم پرست جماعت ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، مجلس وحدت المسلمین کے علاوہ سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں نے کوئٹہ میں خواتین کے نئی ویڈیو سکینڈل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے اور اس میں ملوث تمام افراد کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے ان جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے مطالبے کے علاوہ کوئٹہ شہر میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ان میں سے بعض جماعتوں کی جانب سے اس رائے کا اظہار بھی کیا گیا کہ اگر یونیورسٹی میں رونما ہونے والی ویڈیو سکینڈل کے حوالے سے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی تو شاید یہ دوسرا واقعہ پیش نہیں آتا
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور پولیس حکام سے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں اورعہدیداروں نے ملاقاتیں بھی کیں اورانہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا ۔ وزیراعلیٰ اوردیگر حکومتی عہدیداروں کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ملزمان سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گاایک رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں 200 سے زائد نوجوان لڑکیوں کو نوکری اور روزگار کا جھانسہ دے کر نشے کا عادی بنا کر انہیں تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر برہنہ ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے والے گروہ کا سرغنہ، بدنامِ زمانہ ڈرگ ڈیلر حبیب اللہ کا بیٹا سابقہِ کونسلرہدایت خلجی نامی درندے نے یہ گھناؤنا کھیل بلوچستان یونیورسٹی کی طالبات سے شروع کیا، سینکڑوں طالبات کو اپنے پیسے اور سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرکے نوکری کا لالچ دیا اور انہیں نشہ کی لت میں ڈال کر نازیبا ویڈیوز بنائیں جن کے ذریعے بعد میں انہیں بلیک میل کرکے اپنے گھناؤنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا، اس سارے گندے کھیل میں اسے بااثر سیاسی افراد کی پشت پناہی حاصل رہی جن کے پاس لڑکیوں کو بھیجا جاتا تھا اس لیے بھی اس کے خلاف کبھی کوئی خاص کاروائی نہیں ہوئی.