سانحہ مری کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سانحہ مری کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں . عمومی طور پر جب بھی برفانی طوفان آتا ہے تو برف ہٹانے والی گاڑیوں کو شہر کی سڑکوں کے ساتھ ساتھ مختلف اہم مقامات پر تعینات کیا جاتا ہے تاکہ وہ برف کو جمع ہونے اور سڑک کو بلاک کرنے سے پہلے ہی صاف کر دیں تاہم سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے مری میں برفانی طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 گاڑیاں ایک ہی پوائنٹ میں کھڑی تھیں .


ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ان گاڑیوں کو چلانے کے لیے متعین ڈرائیورز اور دیگر عملہ بھی برفانی طوفان کے وقت ڈیوٹی پر نہیں تھے . ڈرائیوروں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں اور سڑکوں پر گرے ہوئے درختوں کو ہٹانے والے مزدوروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو محکمہ جنگلات کے اہلکار تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے .

تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان نے بدھ کو مری کا دورہ کیا جہاں انہوں نے آپریشنل عملے کے بیانات قلمبند کیے .

سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ ان کا راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں دفتر ہی موجود نہیں . شدید برفباری کی وارنگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی گئی لیکن سرکاری ریکارڈ پر ایسی کوئی اطلاع نہیں . دوسری جانب مری ہوٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری راجہ یاسر ریاست عباسی نے کہا ہے کہ مری سانحہ کی ذمہ دار نااہل مری انتظامیہ ہے، سول انتظامیہ کے پاس برف ہٹانے کے لیے کوئی مشینری نہیں تھی، نااہل انتظامیہ کی بے حسی ہے کہ نوید آہ وبکا کرتا رہا مگربیس گھنٹے میں بھی انتظامیہ وہاں تک نہ پہنچ سکی، ضلعی انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے سارا ملبہ ہوٹل انڈسٹری اور مری کے رہائشیوں پر ڈال رہی ہے، سیاحوں کو زائد نرخوں، زیورات یا گاڑیوں کے کاغذات بدلے کمرے کرائے پر دینے کا تاثر بالکل غلط ہے، جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ کمرے پچاس ہزار روپے میں دیئے گئے وہ ثبوت لائیں ہم متعلقہ ہوٹلز کیخلاف ایکشن لیں گے، واقعہ کی رپورٹ کے بعد ہوٹل اور کھانا فری کر دیا تھا جبکہ مقامی لوگوں نے سیاحوں کو رہائش کھانا فراہم کیا، بروقت اقدامات کئے جاتے تو بائیس جانیں بچائی جا سکتی تھیں، سانحہ پر تحقیقاتی کمیٹی میں کوئی لوکل اسٹیک ہولڈر شامل نہیں ہے اس کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، سانحہ مری پر جوڈیشل انکوائری کمیشن قائم کرکے انکوائری کرواکر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے، مری کے راست نہ کھولے گئے تو احتجاج کرینگے .

. .

متعلقہ خبریں