وفاقی حکومت کا تمام سرکاری ملازمین کی مردم شماری کرانے کا فیصلہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ ون سے گریڈ 22 کے افسران اور ملازمین کو 33 سوالات پر مشتمل سوالنامہ ارسال کر دیا جس میں ملازمین سے ذاتی و پروفیشنل معلومات مانگی گئی ہیں، ان میں ملازمت کی نوعیت، تعلیمی قابلیت، ڈومیسائل، کیڈر،مدت ملازمت سمیت دیگر تفصیلات شامل ہیں۔اس کے علاوہ ملک کے اندر یا بیرون ملک، لازمی ٹریننگ اور کسی شعبہ میں اگر سپیشلائزیشن کی ہوتو اس کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
دوسری جانب بیرون ملک 51نئے ٹریڈ افسران کی تعیناتی کا عمل آغاز پر ہی متنازع ہوگیا ہے ذرائع کے مطابق آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس کے 26 افسران کی درخواستیں مسترد کی گئیں جس پر کچھ افسران نے عدالت سے رجوع کرنا شروع کر دیا، نجی شعبے سے بھی بڑی تعداد میں درخواستیں مسترد کی گئیں ہیں، امیدواروں کا تحریری امتحان ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردیا گیا۔وزیراعظم نے وزارت تجارت کو تعیناتیوں کا عمل شفاف اورمیرٹ پر کرنے کی ہدایت کی تھی ذرائع کے مطابق وزارت تجارت نے 300 امیدواروں کی درخواستیں تحریری امتحان کیلئے منظور کیں۔
واضح رہے کہ حکومت آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں کے آڈٹ سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے افسران کو روکنے کے لیے کوشاں ہےجس کی وجہ سے وفاقی حکومت اور آڈیٹر جنرل کے دفتر کے مابین قانونی تنازع چھڑجانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے-وزیراعظم عمران خان نے آڈیٹرجنرل آف پاکستان کے دفتر کی طرف سے آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں کے آڈٹ کے اختیار کی وسعت جاننے کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے سمری پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
جبکہ اس اقدام سے وفاقی حکومت اور آڈیٹر جنرل کے دفتر کے مابین قانونی تنازع چھڑجانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے جو پہلے ہی آڈٹ کو محدود کرنے کے کسی بھی اقدام کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے چکا ہے۔ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ وفاقی کابینہ سمری کی روشنی میں آئین کے آرٹیکل 100 کے تحت اٹارنی جنرل کے دفتر کو فیڈرل آڈیٹرز کے دائرہ کار پر نظرثانی کے لیے ریفرنس بھیجے گی تاہم اٹارنی جنرل پہلے ہی یہ رائے دے چکے ہیں کہ اے جی پی کا کام اکاؤنٹس کے آڈٹ تک محدود ہونا چاہیے اور انھیں گورنمنٹ انٹرپرائزز کے پرفارمینس آڈٹ سے دور رہنا چاہیے۔