نور مقدم قتل کیس میں تفتیش کی کمزوریوں کا انکشاف

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پیش آئے نور مقدم قتل کیس میں تفتیش کی کمزوریوں کا انکشاف ہوگیا . جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق نورمقدم کے قتل کیس کی تفتیش میں کئی کمزوریاں سامنے آئی ہیں ، جن سے معلوم ہوا ہے کہ واقعے سے متعلق ہمسائیوں اور ان کے کسی چوکیدار کا بیان تک نہیں لیا گیا ، گھر کے ارد گرد کیمروں کی ریکارڈنگ بھی تفتیش کا حصہ نہیں بنائی گئی ، اس حوالے سے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کا کوئی عینی شاہد گواہ بھی سامنے نہیں آیا ، گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی پینٹ پر خون بھی نہیں تھا اور چاقو پرظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں تھے ، ظاہر جعفرکو صرف گھر میں ہونے کی وجہ سے شامل تفتیش کیا گیا .


ادھر نورمقدم قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں کی گئی ، تفتیشی افسر پرملزم ظاہرجعفر کے وکیل نے جرح کی ، تفتیشی افسر نے کہا کہ شوکت مقدم ہمارے پہنچنے سے پہلے موجود تھے ، ایف سیون سے لاش 20جولائی کو مردہ خانے بھجوا دی تھی ، ظاہر جعفر کا پہلا ریمانڈ 21 جولائی کو لیا، کسی بھی برآمد چیز کا ذکر نہیں کیا،جج نے دوبارہ 23 جولائی کو ملزم کو پیش کرنے کا کہا ، نور مقدم کا موبائل فون بمعہ آئی ایم ای آئی نمبر نہیں لکھا ، مقتولہ کی موجودگی کی تصدیق کےلیے ڈی وی آر کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ نہیں کرایا ، چاقو پر بھی ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے .

سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت میں غنودگی کی حالت میں لایا گیا اور وہ عدالت میں زمین پر ہی بیٹھ گیا جب کہ جمعرات کو اسے اسٹریچر پر لٹاکر عدالت لایا گیا ، اس سے قبل ملزم ظاہرذاکرجعفرکو کرسی پر بٹھا کر بخشی خانہ سے لایا گیا، وکیل صفائی نے دعوی کیا کہ ملزم ظاہر جعفرکی ذہنی حالت بہت خراب ہوچکی ہے، تھراپی ورکس کے وکیل اکرم قریشی نے کہا کہ ملزم ظاہرجعفر چلنے پھرنے کے قابل نہیں تاہم جیل ہسپتال کے ڈاکٹرز نے نور مقدم کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کو مکمل فٹ قرار دے دیا .

. .

متعلقہ خبریں