’’جہانگیر ترین اور شہبازشریف کی خفیہ ملاقات ہوئی ہے جس دوران تحریک عدم اعتماد ۔۔۔؟‘‘سینئر صحافی انصار عباسی نے بڑا دعویٰ کر دیا
لاہور (قدرت روزنامہ)مقامی انگریزی اخبار ’’ دی نیوز‘‘ کے صحافی ’’ انصار عباسی‘‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے درمیان خفیہ ملاقات ہوئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی کا اپنی رپورٹ میں کہناتھا کہ شہبازشریف اور جہانگیر ترین کے درمیان چند روز قبل ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماوں نے عمران خان کی حکومت اور اس کی قسمت کے حوالے سے بات چیت کی ہے ۔فی الحال جہانگیر ترین نے اس ملاقات سے متعلق کوئی موقف نہیں دیاہے ۔
شہباز شریف سے ملاقات کی تصدیق یا تردید کیے بغیر جہانگیر ترین نے کہا کہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ان کے گروپ میں شامل ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے انہیں کوئی بھی سیاسی فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ دے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان کی حیثیت سے وہ دیگر سیاست دانوں کے ساتھ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ ایسے رابطے سیاست کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر شخص ملک کی معاشی صورتحال دیکھ کر اور بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہے۔ ان کے گروپ میں شامل ارکان پارلیمنٹ کی رائے ہے کہ وہ عوام کی پریشانیوں اور مشکلات سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ ان کے گروپ میں شامل ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 30؍ سے زیادہ ہے۔رواں ہفتے پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے گروپ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد نے2مرتبہ لاہور میں ملاقات کی ہے اور جہانگیر ترین پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، گزشتہ منگل کو یہ ارکان پارلیمنٹ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی اور جہانگیر ترین کے قریبی ساتھی امین چوہدری کے بھائی عون چوہدری کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شریک ہوئے۔ جن لوگوں نے اس تقریب میں شرکت کی ان میں ارکان قومی اسمبلی خواجہ شیراز، سردار ریاض مزاری، راجہ ریاض، مبین عالم انور، غلام لالی، صوبائی وزراء نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، وزیراعلیٰ کے مشیر فیصل جبونا، عبدالحئی دستی، ارکان صوبائی اسمبلی چوہدری زوار، اسلم بھروانہ، طاہر رندھاوا، سلمان نعیم، عمر آفتاب ڈھلون، سینئر سیاست دان اسحاق خاکوانی اور دیگر شامل تھے۔
شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان ہونے والی ملاقات، جو کہ خفیہ رہی اور متعلقہ پارٹی رہنماؤں کو بھی اس کا علم نہیں تھا، میں دونوں رہنماؤں نے مبینہ طور پر عمران خان حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے طریقے اور ذرائع کے حوالے سے بات کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بھی بات ہوئی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے اپوزیشن کی سرگرمیوں کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ (ن )لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے بعض سیاست دانوں کو معلوم ہے کہ پس منظر میں کیا کچھڑی پک رہی ہے۔ ان جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کئی سینئر رہنماؤں کو بھی علم نہیں کہ پس منظر میں کیا ہو رہا ہے۔