جب بالرز کی پٹائی ہوتی ہے تو محمد رضوان آکر گلے لگا کر کیا کہتے ہیں؟ ملتان سلطان کے کھلاڑی نے دلچسپ انکشاف کر دیا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ملتان سلطانز میں شامل بولنگ آل راؤنڈر آصف آفریدی کا کہنا ہے کہ محمد رضوان جیسے کپتان دنیا میں بہت کم ہیں، جب بولرز کی پٹائی ہو رہی ہوتی ہے تو وہ باتیں سنانے کی بجائے آکر گلے لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کوئی بات نہیں، ہم بھی ماریں گے۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں 35 سالہ کرکٹر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران وہ سات مختلف ٹورنامنٹس کے فائنل جیت چکے ہیں، خواہش ہے کہ پی ایس ایل سیون جیت کر آٹھواں ٹائٹل بھی اپنے نام کریں۔انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں ہر پلیئر کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پاکستان سپر لیگ کھیلے، میں نے اس ایونٹ کے لیے بہت محنت کی ہے ، پچھلے سال بھی شاہد آفریدی کے ان فٹ ہونے کے بعد ملتان سلطانز میں بطور متبادل پلیئر منتخب ہو کر آیا تھا، میچ تو نہیں ملا تھا لیکن ڈگ آؤٹ پر بیٹھ کر بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔‘
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے آصف آفریدی گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈومیسٹک میں کے پی، کشمیر پریمیئر لیگ میں راولاکوٹ ہاکس اور پی ایس ایل میں ٹائٹل جیتنے والی ملتان سلطانز کا حصہ رہے، اکثر فینز انہیں ٹیموں کیلئے لکی چارم بھی کہتے ہیں اور آصف آفریدی بھی اس ٹائٹل سے واقف ہیں۔مداح اور دوست کہتے ہیں کہ وہ جس ٹیم میں جاتے ہیں وہ کامیاب ہوجاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بھی اور دیگر دوست بھی ان سے یہی کہتے ہیں کہ وہ جس ٹیم میں جاتے ہیں وہ کامیاب ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال کے دوران 7 ٹائٹلز جیت چکے ہیں اور اب ایک اور ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کا حصہ بننے کی خواہش ہے۔اپنی حکمت عملی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آصف آفریدی نے کہا کہ ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ کپتان جو ٹاسک دے اس کو پورا کریں اور پی ایس ایل سیون میں کپتان نے ان کو یہی ٹاسک دیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ڈاٹ بالز کرائیں کیوں کہ جب ڈاٹ بالز ہوں گی تو بیٹنگ ٹیم پر پریشر بڑھے گا۔آصف آفریدی نے کہا کہ میں بال بائی بال سوچتا ہوں، فیلڈ میں جب پہلا بال کراتا ہوں تو اس کا ہی سوچتا ہوں،
دوسرے بال کا نہیں، ایک بال کے بعد پھر دوسرے بال کا سوچتا ہوں کہ اس پر کیا کرنا ہے، بولنگ آنے سے قبل بیٹر کامشاہدہ کرتا ہوں کہ کیا کر رہا ہے تاکہ اس کے مطابق بولنگ کروں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹوئنٹی میں بولنگ آسان نہیں کیوں کہ سارے معاملات بیٹرز کو سپورٹ کرتے لیکن ایسے میں بولرز کا ہار مان لینا بھی ٹھیک نہیں ہے، اچھا بولر وہی ہے جو بیٹرز کو کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ خود کو اس صورت حال میں کیسے کارآمد بناتے ہیں تو آصف آفریدی نے کہا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ مختلف ویریئشنز سے گیند کرائیں، ہر بال دوسرے سے مختلف ہو تاکہ بیٹر اس سوچ میں ہی رہے کہ میں نے اب کیا کرنا ہے۔محمد رضوان کی قیادت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آصف آفریدی نے کہا کہ بطور کپتان جو محمد رضوان کی صلاحیتیں ہیں وہ کسی اور میں نہیں، وہ بولنگ سے قبل ہی کہہ دیتے ہیں کہ اگر چوکا یا چھکا پڑ جائے تو کوئی مسئلہ نہیں جس سے کھلاڑیوں کو کافی حوصلہ ملتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’جب بولرز کی پٹائی بھی ہوتی ہے تو رضوان ہمیں سپورٹ کرتا ہے، اس کی باڈی لینگویج نہیں گرتی اور نہ ہی وہ ہمیں باتیں سناتا ہے، ہمیں بھی حوصلہ ملتا ہے کہ کپتان ہمیں سپورٹ کر رہا ہے، ہمیں ڈانٹ نہیں رہا، ہمیں پلان کے مطابق کھیلنے کی اجازت دیتا ہے جس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔‘آصف آفریدی نے مزید کہا کہ ’کوئی بھی بولر ایسا نہیں ہوگا جو چاہتا ہے کہ چوکا لگے یا چھکا لگے، ہمیں چھکا لگتا ہے تو رضوان آکر گلے لگاتا ہے، کہتا ہے کوئی بات نہیں یہ گیم کا حصہ ہے، وہ مار رہے ہیں تو ہم بھی ماریں گے، آپ پلاننگ کے مطابق چلتے جاؤ، اگر کوئی اچھی شاٹ مار رہا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ، اس کی مثبت باڈی لینگویج کی وجہ سے ہمیں کافی حوصلہ ملتا ہے۔‘آصف آفریدی نے گزشتہ دسمبر میں اپنی 35 ویں سالگرہ منائی، وہ پر امید ہیں کہ ان کی عمر ان کے کیرئیر کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہوگی اور انہیں سینے پر پاکستان کا ستارہ سجانے کا موقع ضرور ملے گا۔انہوں نے بتایا کہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے دوران رمیز راجا نے ان کی حوصلہ افزائی کی تھی اور کہا تھا کہ ایج سے کوئی فرق نہیں پڑتا جو پرفارم کرے گا وہ پاکستان کیلئے کھیلے گا، آصف آفریدی کے مطابق چیئرمین پی سی بی نے انہیں کچھ اہداف بھی دیے تھے جس پر وہ کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ایک کھلاڑی دل سے کھیل رہا ہے تو عمر کا کوئی مسئلہ نہیں، شعیب ملک جس طرح کھیل رہا ہے، اس کے سامنے تو انڈر نائن ٹین پلیئر بھی کچھ نہیں، اگر آپ گراؤنڈ میں ایکٹیو ہیں اور پرفارم کر رہے ہیں تو یہ سب سے اہم بات ہے۔‘