قبل ازوقت پیدائش کو روکنے میں اومیگا تھری انتہائی مفید قرار

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جادوئی اومیگا تھری کے متعلق ایک اور اہم بات سامنے آئی ہے ۔ اگر حاملہ مائیں اس کے سپلیمنٹ کو معمول بنالیں تو ان کے بچوں میں قبل ازوقت یا پری میچیور پیدائش کو روکا جاسکتا ہے۔اس ضمن میں سب سے اولین ثبوت آسٹریلیا سے آئے ہیں جہاں ایک طویل عرصے سے حاملہ ماؤں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی کمی کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ جن خواتین میں اومیگا تھری کی کمی تھی ان میں بچوں کی قبل ازوقت ولادت معمول سے بہت زیادہ دیکھی گئی۔
اومیگا تھری اگرچہ دماغ اور دل کے لیے انتہائی مفید ہوتےہیں لیکن ڈاکٹر خواتین کو بھی اس کے سپلیمنٹ تجویز کرتےہیں۔ چکنائی بھری مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
اس ضمن میں کچھ عرصے قبل 5500 حاملہ خواتین کو دو حصوں میں بانٹ کر ایک گروہ کو روزانہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی ایک گرم اور دوسرے گروپ کو فرضی دوا دی گئی تھی۔ معلوم ہوا کہ جن خواتین نے باقاعدگی سے ایک گرام روزانہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کیپسول کی صورت میں لیے ان کے ہاں بچوں کی پری میچیور پیدائش کا خطرہ 77 فیصد تک کم ہوا جو ایک غیرمعمولی پیشرفت ہے اور خوش آئند امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس عمل کو آسٹریلیا کے قومی صحت پروگرام کا حصہ بنایا گیا ہے۔
لیکن یہ بات بھی سامنے آئی کہ جن خواتین کے خون میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مناسب مقدار موجود ہوتو انہیں اس کے باقاعدہ سپلیمنٹ نہ دیئے جائیں کیونکہ خون میں اس کی بڑھی ہوئی مقدار خود ماں اور بچے کے لیے مشکلات کی وجہ بن سکتی ہے۔ تاہم ماہرین کا اصرار ہے کہ جن حاملہ خواتین میں اومیگا تھری کی مقدار کم ہوں وہ ضرور اس کے سپلیمنٹ کھائیں۔